ٹیکساس: دنیا نیوز) امریکی پولیس افسر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ اچھا بول نہیں سکتے تو اپنا منہ بند رکھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیوسٹن پولیس چیف آرٹ اسیویڈو کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نوجوانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ امریکا کو آج قیادت کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ صدر ہیں، صدر بن کر رہیں، ٹی وی شو کے میزبان نہ بنیں۔ مسٹر پریزیڈنٹ، یہ ہالی ووڈ نہیں ہے، حقیقی زندگی ہے۔ مظاہرین جب تک پر امن رہیں گے پولیس ان کے ساتھ ہے۔
دوسری طرف امريکا کی چاليس رياستوں ميں کرفيو نافذ کر ديا گيا ہے۔ مظاہروں کے دوران کئی ويڈيوز منظر عام پر آئيں جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے احتجاجيوں کے ساتھ ساتھ وہاں موجود صحافيوں پربھی تشدد کرتے نظرآ رہے ہيں۔
ان ويڈيوز ميں صحافی بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہم صحافی ہيں اور اپنا کام کر رہے ہيں مگر پوليس ان کو ربڑ بلٹس مارنے، مرچ کے سپرے کرنے اور دھکے دينے سے باز نہيں آ رہی ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن و امان کی بحالی کے لیے فوج تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامے ختم کرنے کے لیے فوج تعینات کروں گا، خطرناک گروہوں کے خطرناک حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شہر میں بدامنی کی اجازت نہیں دیں گے، ضرورت پڑی تو دوسرے شہروں میں بھی فوج بھیجیں گے۔ ٹرمپ کے خطاب کے دوران وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین پر شیلنگ کی گئی۔
ڈیمو کریٹک گورنرز نے مظاہرین کے خلاف فوج تعیناتی کی مخالفت کی۔ گورنر الی نوائے نے کہا کہ ٹرمپ کورونا وبا کی ناکامی چھپانے کے لیے نیا ایشو لانا چاہتے ہیں۔