نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاستی گورنرز پر زور دیا کہ وہ تشدد اور تخریب کاری کے مرتکب عناصر سے سختی سے نمٹیں۔ انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پرتشدد اور خونی مظاہروں کی روک تھام کے لیے نیشنل گارڈ کو طلب کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ انتشار پسندوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر نے لکھا کہ تخریب کاروں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جائے۔ جو کچھ تخریب کار اور انتشار پسند عناصر کرنا چاہتے ہیں امریکا ایسا ہرگز نہیں چاہتا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاستی حدود عبور کرنے والوں کے خلاف لامحدود فوجی طاقت اور گرفتاریوں کی ضرورت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ نیشنل گارڈ نے منیاپولیس غنڈوں کو گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ریاست سے باہر سے آنے والے عناصر شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہروں میں شدت، ایک شہری ہلاک، متعدد زخمی
ٹرمپ نے کہا کہ اب فلاڈیلفیا میں امن و امان کی حالت بہتر ہے۔ تخریب کاروں نے فلاڈیلفیا میں دکانوں میں لوٹ مار کی۔ ان کی روک تھام کے لیے نیشنل گارڈز کو آنا چاہیے۔
دریں اثناء وائٹ ہاؤس کے باہر جمعے کی رات کو ہونے والے مظاہرے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو زیر زمیں بنکر میں لے جایا گیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی کہ مظاہرے کے دوران صدر ٹرمپ کو تھوڑی دیر کے لیے وائٹ ہاؤس میں زیر زمین بنکر میں لے جایا گیا۔ ٹرمپ تقریبا ایک گھنٹے تک بنکر میں گزارا۔ تاہم اخبار کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مظاہروں کے دوران امریکی صدر کی بیوی ملینا ٹرمپ کو بھی بنکر میں لے جایا گیا یا نہیں۔
ملک بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم نے مزید شدت اس وقت اختیار کی جب ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہرے کرنے والوں کو دہشتگرد قرار دیا۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی شہروں میں نیشنل گارڈز طلب کیے گئے تھے۔
منیسوٹا کے بعد ریاست جارجیا کے گورنر نے بھی شہر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈز کو طلب کیا۔ ریاست منیسوٹا کے مرکزی شہر منی ایپلس اور گرد و نواح کے شہروں میں مزید 500 فوجی تعینات کیے گئے۔
مزید برآں امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف احتجاج چھٹے روز بھی جاری ہے، مظاہرین نے واقعہ میں ملوث چاروں پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا، مظاہروں پر قابو پانے کے لئے 40 سے زائد شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا، انتظامیہ نے 15 ریاستوں میں ریزرو فوج بھی طلب کرلی۔
سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر امریکا میں چھٹے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، مظالبات منظور نہ ہونے پر ہزاروں سیاہ فام اور ان کے حامی سڑکوں پر ہیں، مظاہرین چاروں پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کرنے کامطالبہ کر رہے ہیں جبکہ واقعے میں ملوث صرف ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کیا گیا ہے۔
متعدد شہروں میں جارج فلائیڈ سے یکجہتی کے لئے 8منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، کئی شہروں میں سیاہ فام پولیس اہلکاروں نے گھٹنے پربیٹھ کر مظاہرین کو خراج تحسین پیش کیا، مظاہرین کو ہٹانے کے لئے پولیس نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔
دریں اثناء امریکی انتظامیہ نے چالیس سے زائد شہروں میں کرفیو نافذ کردیا، پندرہ ریاستوں میں ریزرو فوج طلب کرلی گئی۔
کین ٹکی، KENTUCY میں احتجاج پر فائرنگ سے ایک شہری ہلاک ہوگیا، واشنگٹن، نیویارک، فلیڈلفیا، میسا چوسٹ سمیت متعدد شہروں میں فورسز کا مظاہرین کے ساتھ تصادم ہوا۔
امریکا میں نسل پرستی کے خلاف نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ولنگٹن سمیت، کرائسٹ چرچ اور آکلینڈ میں مظاہرے ہوئے ، آسڑیلیا کے شہر سڈنی ، میلبرن اور برسبین میں مظاہروں کی کال دے دی گئی ہے، جرمنی اور برطانیہ میں ہزاروں افراد نے سیاہ فام کے قتل کے خلاف مظاہرہ کیا۔