لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ اور امریکی خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ کے آبائی ملک میں لگایا گیا ان کا مجسمہ جلادیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ کے پیدائشی ملک سلووینیا میں لگایا جانے والا مجسمہ نذر آتش کردیا گیا۔ برلن نژاد فنکار نے امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا مجسمہ تیار کیا تھا جسے 4 جولائی کو امریکا کے یوم آزادی پر جلایا گیا جس کے بعد اسے اس کی جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
میلانیا ٹرمپ کے اس لکڑی کے مجسمے پر آسمانی رنگ کیا گیا تھا اور اسے اس طرح بنایا گیا تھا کہ جس طرح انہوں نے ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں لباس پہنا تھا جب کہ پتلے کو جولائی 2019 میں نصب کیا گیا تھا۔ پولیس فوری طور پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق میلانیا ٹرمپ کا مجسمہ جلائے جانے پر وائٹ ہاؤس نے کسی بھی قسم کا رد عمل دینے سے گریز کیا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ میلانیا ٹرمپ مجسمہ پتلا لگانے پر بعض شہریوں نے اسے میلانیا کی توہین قرار دیا تھا اور مجسمے کو ایک کارٹون کریکٹر سے تشبیہ دی تھی۔ مجسمہ بنانے والے فنکار کا کہنا ہے کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پتلا کس نے اور کیوں جلایا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ یہ مجسمہ امریکا میں جاری سیاسی صورتحال سمیت امیگیریشن کے حوالے سے جاری بحث پر مذاکرات کا راستہ کھولے گا۔
میلانیا ٹرمپ کا بچپن سلووینیا میں گزار جب وہ یوگوسلاویا کا حصہ تھا جب کہ وہ 1990 میں امریکا منتقل ہوگئی تھیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ کا بھی لکڑی کا مجسمہ سلووینیا میں نصب کیا گیا تھا جس کی لمبائی تقریباً 26 فٹ تھی لیکن نامعلوم افراد نے رواں سال جنوری میں ٹرمپ کا پتلا بھی جلادیا۔