لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کی اعلیٰ عدالت نے برطانوی شہری شمیمہ بیگم کو برطانیہ واپس آ کر اپنی شہریت منسوخ ہونے کے مقدمے کی پیروی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
یاد رہے کہ شمیمہ بیگم جن کی عمر اس وقت 20 سال ہے وہ ان تین سکول کی طالبات میں سے ایک تھیں جو 2015ء میں لندن کو چھوڑ کر شام میں نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ میں شامل ہونے چلی گئی تھیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمیمہ بیگم کے بارے میں 2019ء میں جب یہ معلوم ہوا کہ وہ شامی مہاجرین کے ایک کیمپ میں موجود ہیں تو برطانیہ کے ہوم آفس یا وزارتِ داخلہ نے سیکیورٹی بنیادوں پر ان کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
شمیمہ بیگم کو برطانیہ واپس آنے کے فیصلے کے بارے میں تازہ عدالتی فیصلے پر ہوم آفس نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت لینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد حکومت کے لیے لازم ہو گیا ہے کہ وہ 20 سالہ خاتون کو جو کہ شام کے مہاجر کیمپ روج میں موجود ہیں، برطانیہ واپس لا کر عدالت میں پیش ہونے کا راستہ تلاش کریں جبکہ اس سے قبل حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ شمیمہ بیگم کو مہاجر کیمپ سے واپس لانے کے لیے کچھ نہیں کرے گی۔
خاتون جج جسٹس کنگ، جسٹس فلوک اور جسٹس سنگھ پر مشتمل تین رکنی کورٹ آف اپیل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ برابری اور انصاف لازمی طور پر مقدمہ کے حقائق کے مقابلے میں سیکیورٹی کے بارے میں تشویش سے زیادہ اہم ہیں لہذا برطانیہ میں داخل ہونے کی اپیل کو منظور کیا جاتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر شمیمہ بیگم برطانیہ واپس آتی ہیں تو سیکیورٹی تحفظات کے بارے میں کچھ کیا جا سکتا ہے۔
شمیمہ بیگم کے وکیل ڈینیل فورنر نے کہا کہ شمیمہ کو کبھی اپنے موقف پیش کرنے کا موقع نہیں ملا ہے۔ وہ عدالت کا سامنا کرنے سے خوف زدہ نہیں ہیں بلکہ وہ اس کے لیے تیار ہیں لیکن اپنا نام صاف کیے بغیر ان کی شہریت ختم کر دینا کوئی انصاف نہیں بلکہ اس کے بالکل برعکس ہے۔
شمیمہ بیگم کے والد احمد علی نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی بیٹی کو انصاف مل سکے گا۔