ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب اور ترکی کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے لگی، ریاض کی جانب سے مقامی تاجروں پر انقرہ سے تجارت نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جانے لگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’مڈل ایسٹ آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تناؤ میں شدت آنا شروع ہو گئی ہے جس کے اثرات دونوں ممالک کی تجارت اور کاروباری طبقات پر بھی پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے اپنے مقامی تاجروں پر دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے کہ وہ انقرہ کی کمپنیوں کے ساتھ کسی طرح کی بھی تجارت نہ کریں اور ترکی بنائی ہوئی اشیا کی خریداری سے باز رہیں۔ حتی کہ جرمنی کو بھی ترکی کی اشیا فروخت نہیں کی جاسکتیں، کیوں کہ ان پر میڈان کی ترکی لکھا ہوتا ہے۔
ترک اخبار نے رپورٹ کیا کہ سعودی حکام نے ان تاجروں کو جرمانے بھی کئے ہیں جنہوں نے سعودی حکومت کے احکامات کو نظر انداز کیا اور اس کے باوجود ترک کمپنیوں کے ساتھ تجارتی سلسلہ جاری رکھا لیکن اب سعودی سرحد پر تجارت کی غرض سے ترکی سے آنے والے تازہ پھلوں اور سبزیوں کے ٹرکوں کو بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔
ترکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے پر متعلقہ حکام سے رابطہ بھی کیا ہے۔ وزیر تجارت نے بھی ٹرکوں سے متعلق اپنے ہم منصب کو فون کیا لیکن فی الحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ترک کے ایکسپورٹرز نے یہ بھی الزام لگایا کہ سعودی عرب عالمی تجارتی تنظیم کی پابندیوں کے باعث اس سارے مسئلے کو ظاہر نہیں کررہا ہے۔ اسی طرح ترکی مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے دارالحکومت ریاض کی جانب سے سعودی کمپنیوں میں کام کرنے والے ترک ملازمین کے معاہدے بھی ختم کرنا شامل ہے۔ تاہم امت مسلمہ میں اس بات کو لے کر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ دونوں ملکوں میں نئی کشیدگی پیدا نہ ہوجائے۔