ولنگٹن: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی نئی لہر سے انتخابی مہم متاثر ہو رہی ہے اس لیے عام انتخابات کو ایک ماہ کے لیے موخر کیا جا رہا ہے۔
آج انہوں نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کورونا وائرس کی نئی وبا سے نمٹنے کی جدوجہد میں ہے اس لیے انتخابات کو چند ہفتوں کے لیے ملتوی کرنا بہتر ہوگا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ میں پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق عام انتخابات کے لیے 19 ستمبر کو ووٹ پڑنے والے تھے تاہم اب یہ انتخابات 17 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملکی قوانین کے مطابق وزیراعظم کو دو ماہ تک انتخابات موخر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
نیوزی لینڈ کی انتظامیہ کی بہتر حکمت عملی کے پیش نظر ملک میں کورونا وائرس کی وبا پر پہلے ہی مرحلے میں قابو پالیا گیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے وبا دوسری بار پھیلنی شروع ہوئی جس کی وجہ سے ملک کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کی وجہ سے مختلف جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے میں دشواری کا سامنا تھا اور وزیراعظم جیسنڈا پر انتخابات کو کچھ وقت کے لیے موخر کرنے کا دباؤ تھا۔
وزیراعظم نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے صلاح و مشورے کے لیے مختلف رہنماؤں کی میٹنگ طلب کی گئی تھی تاکہ ان کی بھی رائے لی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بالآخر میں یہ یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ ہمارے انتخابات بہتر طریقے سے ہوں۔ تمام رائے دہندگان کو مختلف پارٹیوں اور امیدواروں کے بارے میں اپنی ضرورت کے مطابق تمام معلومات حاصل کرنے کا بہتر موقع مل سکے اور وہ مستقبل کے تئیں اچھی طرح سے پر امید ہو سکیں۔
اس موقع پر جیسنڈا نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ اس کے بعد کورونا کی وبا کے تعلق سے جو بھی صورت حال ہو، انتخابات میں مزید تاخیر نہیں کی جائیگی۔ میرا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے کہ اس نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی ہو۔
جرمن میڈیا کے مطابق انتخابات سے قبل تمام جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جیسنڈا آرڈرن کی جماعت لیبر پارٹی دوبارہ انتخاب جیتنے کی پوزیشن میں ہے اور وہ دوسری مدت کے لیے ایک بار پھر وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال سکتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ میں 102 دنوں کے بعد پہلی بار کورونا وائرس کے چار نئے کیس سامنے آئے تھے۔ اور آکلینڈ میں ان کیسز کی تشخیص کے بعد نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا۔
محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ آکلینڈ میں ایک ہی خاندان کے چار افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ تین ماہ کے بعد اچانک کس طرح یہ لوگ اس عالمی وبا کا شکار بنےتھے اور ابھی تک اس کے سورسز کا پتہ نہیں لگ سکا ہے کہ آخر یہ وبا دوبارہ وہاں تک کیسے پہنچی۔
نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے خلاف حکومتی پالیسیوں کو بہت سراہا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ نئے کیس حکومت کے لیے پریشانی کا سبب قرار دیے جا رہے ہیں۔ کووڈ19 کے نئے کیسزکے سامنے آنے کے بعد ہی ایسے سوالات اٹھنے لگے تھے کہ آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات وقت پر منعقد ہو سکیں گے یا نہیں۔