تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین مسلح تنازع پھیل کر علاقائی جنگ بن سکتا ہے۔ شام اور لیبیا سے جنگجوؤں کا نگورنو کاراباخ بھیجا جانا ناقابل قبول ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین مسلح لڑائی کے پھیل کر ایک علاقائی جنگ بن جانے کے خطرے کا تدارک کیا جانا چاہیے۔
روحانی نے یہ بات اس پس منظر میں کہی کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی ایران کے ہمسایہ ممالک ہیں اور ایسی خبریں بھی ہیں کہ نگورنو کاراباخ میں لڑنے کے لیے شام اور لیبیا سے جنگجوؤں کو وہاں بھیجا جا چکا ہے۔ یہ الزام خاص طور پر آرمینیا کی طرف سے لگایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر پوری توجہ دینا ہو گی کہ تنازعہ علاقائی جنگ بن کر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔ ہماری کوششوں کا محور امن ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے امن کا راستہ اپنایا جائے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ حکومت کبھی اس بات کی اجازت نہیں دی گی کہ دیگر ممالک مختلف بہانوں سے دہشت گردوں کو ہماری قومی سرحدوں کے قریبی علاقوں میں بھیجیں۔
یاد رہے کہ ایران کو اپنے ہمسائے میں نگورنو کاراباخ کے تنازعے کی وجہ سے پھیلتی جا رہی کشیدگی پر کتنی تشویش ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز اپنے آذری ہم منصب الہام علییف سے بھی فون پر بات چیت کی تھی۔
اس بات چیت میں روحانی نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران کا پرزور مطالبہ ہے کہ اس کے ہمسایہ ممالک کی جغرافیائی وحدت ہر حال میں برقرار رہے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے کوششیں بھی جاری رہیں۔
اس گفتگو میں ایرانی صدر نے آذری ہم منصب علییف پر واضح کر دیا تھا کہ تہران کی سب سے بڑی ترجیح علاقائی امن کا تحفظ ہے۔