باکو: (ویب ڈیسک) آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے آرمینیا کی حکومت اور عوام کو متنبہ کیا کہ آذر بائیجان کی طرف سے آزاد کروائے گئے علاقے بھول جاؤ جبکہ ہماری عظیم فوج نے مزید 6 دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا تھا کہ میں نے واضح پیغام آرمینیا کی حکومت اور عوام کو بھیجا ہے ہے جس میں کہا ہے کہ آزاد شدہ علاقوں کی واپسی کے لیے کوششیں چھوڑ دیں، اس سے متاثرین اور خونریزی بڑھے گی۔
Я направил открытый месседж правительству и народу Армении, что они должны прекратить совершать попытки возвращения освобожденных территорий. Это лишь приведет к новым жертвам и кровопролитию.
— Ilham Aliyev (@presidentaz) October 15, 2020
ٹویٹر پر ایک اور پیغام میں آذری صدر کا کہنا تھا کہ آذر بائیجان کی عظیم فوج نے مزید چھ دیہات آرمینیا سے آزاد کروا لیے ہیں۔ آزاد کروائے جانے والے دیہات میں فضلی، دوشولو، جبرائیل، اڈیشی سمیت دیگر دیہات شامل ہیں۔
Azerbaijan’s glorious Army has liberated Arish village of Fuzuli district, Doshulu village of Jabrayil district, and Edishe, Dudukchi, Edilli and Chiraguz of Khojavend district. Long live Azerbaijan’s Army! Karabakh is Azerbaijan!
— Ilham Aliyev (@presidentaz) October 15, 2020
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ آذر بائیجان آرمی زندہ باد، کاراباخ آذر بائیجان کی زمین ہے۔
دوسری سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک شہری کی طرف سے ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں پاکستان، ترکی اور آذر بائیجان کے جھنڈے نظر آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آذری شہریوں کا پاکستان، ترکی سے محبت کا اظہار، بلڈنگ جھنڈوں سے سجادیں
ٹویٹر پر تصویر شیئر کرنے والے شہری نے لکھا کہ یہ اٰذربائیجان کی رہائشی عمارتیں ہیں جہاں پر لوگ آذربائیجان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کر رہے ہیں، پاکستان اور ترکی کا بھی جھنڈا نظر آ رہا ہے، تینوں برادرانہ ممالک کے جھنڈے نظر آ رہے ہیں۔
This is one of the ordinary residential buildings area in #Azerbaijan. Local people show their #respect to #people and #Government of #Azerbaijan - #Pakistan - #Turkey by displaying 3 #brotherly flags.#LongLiveSincereBrotherhood pic.twitter.com/cAHKQrNgoh
— Elchin Mehdiyev (@elchin985) October 15, 2020
یاد رہے کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ آذربائیجان نے اپنی افواج کو ترکی کے فراہم کردہ جدید ترین لڑاکا ڈرونز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے متعدد اقسام کے راکٹوں سے مسلح کیا ہے، جب کہ ناگورنو کاراباخ کی علیحدگی پسند فورسز اور آرمینیا کی افواج کا سارا انحصار سویت دور کے اسلحے پر ہے۔
دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری لڑائی میں آذربائیجان نے واضح طور ناگورنو کاراباخ کی افواج پر برتری حاصل کر لی ہے اور انہیں دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ آذربائیجان کی افواج نے ناگورنو کاراباخ کے ارد گرد کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کے قصبوں پر راکٹ برسائے اور گولہ باری کی ہے۔