لندن: (دنیا نیوز) آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین تنازعات کی زد میں آ گئی ہے۔ طبی ماہرین نے شفافیت نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی دوسری اور تیسری آزمائش میں مختلف نتائج سامنے آئے۔ پہلی آزمائش 90 فیصد موثر رہی جبکہ دوسری بار صرف 62 فیصد مثبت نتائج آئے۔
ادھر سویڈش کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری ویکسین اوسطاَ 70 فیصد موثر ہے۔ خیال رہے کہ سویڈش کمپنی اور آکسفورڈ یونیورسٹی مشترکہ طور پر ویکسین تیار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی نے دنیا کی سستی ترین کورونا ویکیسن تیار کرلی
خیال رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے صرف 10 ماہ کے عرصہ میں وبائی مرض کیخلاف دوا تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کی لیبارٹری میں تیار کی گئی یہ اس ویکسین کے نتائج امریکی کمپنی فائزر کی دوا سے زیادہ موثر ہے۔ ابھی اس کے 70 فیصد درست نتائج سامنے آئے ہیں، تاہم دوا کی مقدار کو کم کر دیا جائے تو اس سے 90 فیصد مریضوں کو شفایاب کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل امریکا کی مشہور دوا ساز کمپنی نے ایک ایسی کورونا ویکسین تیار کر لی ہے جس کو کلینکل ٹرائل کے ذریعے بیماری کو 90 فیصد ختم کرنے کیلئے آزمودہ ثابت کیا گیا ہے لیکن اس کو ٹیسٹ کرنے کے دوران زیادہ متاثرہ مریضوں پر نہیں آزمایا گیا۔
اس کے مقابلے میں برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ویکیسن کو عام صحتمند افراد کے ساتھ ساتھ بیماری سے زیادہ متاثر مریضوں پر بھی ٹیسٹ کیا گیا جس کے انتہائی اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ویکسین مخصوص درجہ حرارت پر کنٹرول کرکے دنیا کے کسی بھی خطے میں باآسانی پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوا دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں ارزاں قیمت پر دستیاب ہوگی۔