نئی دہلی: (ویب ڈیسک) کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت میں ہونے والے احتجاج کے دوران کسانوں کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جسٹن ٹروڈو پہلے ایسے غیر ملکی رہنما ہیں، جنہوں نے بھارت میں جاری کسانوں کی تحریک کے ساتھ اپنی ہمدردی اور تعاون کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ بھارت نے بیان کو’غیرضروری‘ اور دوسرے ملک کے گھریلو معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے ویڈیو پیغام میں کسانوں کی تحریک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال بہت تشویش ناک ہے۔ بھارت سے کسانوں کے احتجاج کی خبریں آ رہی ہیں۔ ہم سبھی اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے تئیں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں۔ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کینیڈا پرامن احتجاج کرنے کے حق کے دفاع میں کھڑا ہے۔ ہم بات چیت پر یقین رکھتے ہیں اوراسی لیے ہم بھارتی حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے کئی ذرائع سے ان کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ یہ وقت سب کے متحد ہونے کا ہے
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کسانوں کا ’دہلی چلو‘ احتجاج پانچویں روز داخل، حکومت کے سامنے جھکنے سے انکار
اس سے قبل کینیڈا کے وزیر دفاع ہرجیت سنگھ نے بھی ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ بھارت میں پرامن مظاہرین کے خلاف بے رحمی برتنا پریشان کن ہے۔ میرے حلقے کے کئی لوگوں کے خاندان وہاں ہیں اور انہیں اپنے رشتے داروں کے بارے میں تشویش ہے۔ صحت مند جمہوریت پرامن مظاہروں کی اجازت دیتی ہے۔ میں اس بنیادی حق کی حفاظت کی اپیل کرتا ہوں۔
دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے جسٹن ٹروڈو کے اس بیان کو’غیرضروری‘ اور دوسرے ملک کے گھریلو معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت میں کسانوں سے متعلق کینیڈین رہنماؤں کے کم علمی پر مبنی تبصرے دیکھے ہیں۔ اس طرح کے تبصرے غیر ضروری ہیں بالخصوص اس وقت جب یہ کسی جمہوری ملک کے داخلی معاملات کے سلسلے میں ہوں۔ یہ بات زیادہ بہتر ہے کہ سفارتی بات چیت کا سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔