چینی فوج مقبوضہ لداخ کے گاؤں میں گھس آئی، بھارت میں ہلچل

Published On 21 December,2020 05:10 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت اور چین کے درمیان لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے پاس ایک گاؤں میں چینی فوجی گھس آئے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے، بھارتی میڈیا میں اس کی ہلچل مچ چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب چین اور بھارت لداخ میں کشیدگی کم کرنے کے مقصد سے ایک اور مرحلے کی بات چيت کی تیاری کر رہے ہیں، ایل اے سی پر چینی فوج مقبوضہ لداخ کے ایک گاؤں میں داخل ہو گئی۔

بھارتی ميڈیا کے مطابق چینی فوجی سادہ وردی میں گاڑیوں میں سوار ہوکر آئے تھے اور گاؤں کے لوگوں سے بات چیت کے بعد وہاں رکنے کی بجائے اپنی جانب واپس چلے گئے۔

میڈیا کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کی جانب سے جس گاؤں میں چینی فوجیوں کے داخلے کی بات کی جا رہی ہے وہ مشرقی لداخ میں لیہ سے تقریباً 135 کلو میٹر کے فاصلے پر نیوما علاقے میں واقع ہے اور اس کا نام چانگ تھانگ بتایا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا میں یہ خبر مذکورہ گاؤں سے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے شائع کی گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ فوجی گاڑیوں میں سوار ہوکر آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ: چینی فوج نے دورانِ جھڑپ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی مار دیئے، متعدد لاپتہ

سوشل میڈیا پر فوجیوں کے داخلے سے متعلق ایک نئی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں بڑے میدانی علاقے، غالباً چراگاہ، میں بعض چینی شہریوں کو سادہ وردی میں کاروں سے اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے وہاں موجود افراد اور چینی فوجیوں کے درمیان مقامی زبان میں کافی دیر تک بات چیت کو بھی سنا جا سکتا ہے۔ بعد میں یہ افراد اپنی گاڑیوں میں سوار ہوکر واپس چلے گئے۔

اطلاعات کے مطابق وہاں پر بڑی تعداد میں مقامی چرواہے موجود تھے جنہوں نے فوجیوں کی آمد پر احتجاج کیا جس کے بعد چینی شہری وہاں سے واپس ہوئے۔ مقامی لوگوں نے اس واقعے سے متعلق سرحد کی حفاظت کرنے والے بھارتی فورسز کو بھی اطلاع دی تھی۔

تبت سے تعلق رکھنے والے بیشتر پناہ گزین لداخ میں آباد ہیں جس میں سے ایک بڑی تعداد چانگ تھانگ اور لیہ میں رہتی ہے۔ چانک تھانگ میں مقامی بکروال اور قبائلی بھی آباد ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں گزشتہ تقریبا آٹھ ماہ سے حالات کشیدہ ہیں اور دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں۔ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اب تک فریقین میں کئی دور کی بات چیت ہوچکی ہے تاہم ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ 15جون کی درمیانی شب وادی گلوان میں دونوں فوجوں کے درمیان زبردست تصادم ہوا تھا جس میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ بھارت کا دعوی ہے کہ اس کے فوجیوں نے بھی گلوان میں زبردست بہادری کا مظاہرہ کیا اور چینی فوجیوں کو بھی بھاری نقصان سے دو چار کیا۔ تاہم چین نے اب تک ایسے کسی نقصان کا زکر نہیں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری بھارت سے جان چھڑانے کیلئے چینی حکومت قبول کرنے کو تیار ہیں: فاروق عبد اللہ

لداخ کے بلند ترین اور بنجر پہاڑوں کے درمیان واقع لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کا علاقہ عموماً کافی سرد رہتا ہے۔ سردیوں میں یہاں درجہ حرارت منفی 40 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے، جس سے وہاں فوجیوں کی تعیناتی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ کڑاکے کی سردی سے پہلے ہی وہاں سے فوجیوں کو ہٹا لیا جائے۔
 

Advertisement