نئی دہلی: (ویب ڈیسک) چینی فوج نے لداخ میں سرحدی جھڑپ کے دوران بھارتی کرنل سمیت 20 فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، درجنوں شدید زخمی ہوئے ہیں، چینی لڑاکا ہیلی کاپٹرز نے ایل اے سی پر پروازیں کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتوں سے سرحد پر تناؤ جاری ہے اور فریقین کی جانب سے اضافے دستے سرحد پر تعینات کردیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت طویل عرصہ سے چینی سرحد کے قریب غیر قانونی شاہراہ تعمیر کرنے کی کوشش میں ہے، چین سکیورٹی خدشات کے سبب بھارت کو کئی بار متنبہ کر چکا ہے مگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے جس کے سبب سرحدی جھڑپوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، یہاں باقاعدہ طور پر سرحد پر حد بندی نہیں کی گئی لیکن کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت اور چین کے سرحد (لائن آف ایکچول کنٹرول) پر 45 سال میں پہلی بار ہلاکت ہوئی ہے، چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کرنل سمیت 20 جوانوں کو مارڈالا۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی بلکہ پتھراؤ لاٹھیوں کے ذریعے لڑائی میں بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور بات کرے: ترجمان پیپلز لبریشن آرمی
بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کے مطابق پہلے کہا جا رہا تھا کہ حملے میں تین فوجی مارے گئے تاہم یہ تعداد 20 ہے، یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ لڑائی کے بعد تاحال متعدد فوجی لاپتہ ہیں۔
بھارتی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران زخمی ہونے والے 17 مزید فوجی انتہائی اونچائی پر شدید ٹھنڈ کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے جس کے بعد مرنے والے فوجیوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کی فوجیوں کی لڑائی کے بعد چینی لڑاکا ہیلی کاپٹرز نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر پروازیں شروع کر دی ہیں۔ جس کے بعد دونوں ممالک میں حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’ٹائمز ناؤ‘ کے مطابق آخری مرتبہ اس سرحد پر 1975ء میں کشیدگی دیکھنے کو ملی تھی، اس وقت چین نے بھارتی فوج کے 4 اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’دی گارڈین‘ کے مطابق لڑائی کے دوران درجنوں بھارتی فوجی زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی طرف سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لیے دونوں اطراف کے فوجی حکام کی جلد ملاقات ہو گی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی نمائندگی لیفٹیننٹ جنرل ہریندرا سنگھ کر رہے ہیں جو بھارتی فوج کے 14 ویں کور سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ چین کی نمائندگی میجر جنرل لوئی لِن کر رہے ہیں۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں کے مرنے کے بعد اعلیٰ بھارتی عسکری قیادت کو لالے پڑ گئے ہیں، بھارتی آرمی چیف نروانے، چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو بریفنگ دی ہے، اس بریفنگ کے دوران تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والے بھارتی کرنل کا نام سنتوش بابا ہے، ان کا تعلق بہار رجمنٹ سے تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر لڑائی کے بعد بھارتی فوج کے 34 سےزائد فوجی لاپتہ ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے سرحدی کشیدگی کے بعد پٹھان کوٹ ملٹری بیس کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
ٹائمز ناؤ کے مطابق ایسی بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ متعدد بھارتی فوجی جو لاپتہ ہیں وہ لڑائی کے دوران دریا میں گر گئے جس کے بعد ان کی اموات ہوئی ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ بھارتی افواج نے پیر کو دو مرتبہ سرحد عبور کی اور چینی افواج پر حملہ کیا اور انہیں اشتعال دلایا جس کے بعد دونوں افواج کے درمیاں جھڑپیں ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے دہلی سے اس معاملے پر سخت احتجاج کیا ہے، ہم انڈیا سے درخواست کرتے ہیں وہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے اور سرحد پر موجود افواج کو روکے۔ سرحد عبور نہ کریں، اشتعال مت دلائیں اور کوئی ایسی یک طرفہ کارروائی نہ کریں جو کہ بارڈر کی صورت حال کو پیچیدہ کرے۔
ترجمان بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ پیر کی رات پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کو ایک افسر اور دو سپاہیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ دونوں فریقین کی سینئر فوجی قیادت اس وقت موقع پر موجود ہے تاکہ صورتحال کے تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔
علاقے میں تعینات بھارتی افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہاں فائرنگ بالکل نہیں ہوئی اور مرنے والے بھارتی افسر کرنل تھے۔
افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوئی فائرنگ نہیں کی گئی، کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، یہ پرتشدد جھڑپیں ہاتھوں سے ہوئیں۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ واقعہ تبت کے عین سامنے واقع لداخ کے علاقے میں وادی گلوان میں پیش آیا۔
واضح رہے کہ مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
9مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے موثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔
علاوہ ازیں امریکی جریدے کا کہنا ہےکہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی بلکہ پتھراؤ کے ذریعے لڑائی میں بھارتی فوجی مارے گئے، دونوں فوجوں میں گزشتہ ماہ بھی اسی طرح سنگ باری کے واقعات پیش آئے تھے جن میں دونوں جانب کئی اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے۔
بھارت اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’سی این بی سی ٹی وی 18‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے مابین لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر لڑائی کی اطلاعات ملی ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ ہم دونوں ممالک پر زور دیتے ہیں کہ کشیدگی کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کریں۔