بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور بات کرے: ترجمان پیپلز لبریشن آرمی

Last Updated On 16 June,2020 11:27 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین کی فوج پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنا وعدہ توڑتے ہوئے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور چینی فوج سے بات کرے۔

تفصیلات کے مطابق چین اور بھارت کے درمیان لداخ پر جھڑپ ہوئی ہے جس میں بھارتی کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، لداخ میں جھڑپ ایک ایسے موقع پر رونما ہوئی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتوں سے سرحد پر تناؤ جاری ہے اور فریقین کی جانب سے اضافی دستے سرحد پر تعینات کردیے گئے تھے۔

ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، یہاں باقاعدہ طور پر سرحد پر حد بندی نہیں کی گئی لیکن کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔

چین کی سرکاری خبر رساں ادارے گلوبل ٹائمز کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان کرنل ژہان شوئی کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنا وعدہ توڑتے ہوئے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر اشتعال انگیز حملوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور بھارت کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی فوج نے بھارتی کرنل اور 2 سپاہی مار دیئے، ہلاکتیں بڑھنے کا امکان، متعدد فوجی لاپتہ

انہوں نے کہا کہ وادی گلوان کے معاملے پر چین ہمیشہ خود مختاری کو ترجیح دیتا ہے، بھارتی فوجیوں نے سرحدی حدود کے معاملے پر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر اشتعال انگیزی والے الفاظ استعمال کیے جس کے باعث تناؤ میں اضافہ ہوا اور اس دوران جھڑپیں ہوئیں۔

پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوجی سطح کے مذاکرات کے دوران جس چیز پر اتفاق پایا گیا تھا اس کی بھارتی فوج نے خلاف ورزی کی، جس سے دونوں ممالک کے عوام کے جذبات کو نقصان پہنچا۔

کرنل ژہان شوئی کا کہنا تھا کہ بھارت اشتعال انگیز روک کر سرحد پر چینی فوج سے ملاقات کرے اور سیدھے راستے پر آئے اور بات کریں تاکہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

چینی سرکاری خبر رساں ادارے ’گلوبل ٹائمز‘ کے ایڈیٹر ہو شی جن کا کہنا ہے کہ اس لڑائی کے دوران ہمیں بھی نقصان پہنچا ہے۔ جس کی ابھی تصدیق ہونا باقی ہے، میں بھارتی کو بتانا چاہتا ہوں کہ گھمنڈ نہ کرو اور چین کے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ہم بھارت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے ، لیکن ہم لڑنے سے خوفزدہ نہیں۔

اس سے قبل چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے متنازع علاقے لداخ میں فوجی تصادم کا ذمہ دار بھارت کو قرار دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے ایک روز قبل سرحد کی خلاف ورزی کی تھی۔ سرحد کی خلاف ورزی کے دوران بھارتی فورسز نے چینی فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا اور اشتعال انگیزی پھیلائی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ژاؤ لی جیان نے بتایا کہ چینی فوجیوں پر حملے کے نتیجے میں چینی اور بھارتی افواج میں سنگین تصادم ہوا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت اور چین کے سرحد (لائن آف ایکچول کنٹرول) پر 45 سال میں پہلی بار ہلاکت ہوئی ہے، چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کرنل سمیت 20 جوانوں کو مارڈالا۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’ٹائمز ناؤ‘ کے مطابق آخری مرتبہ اس سرحد پر 1975ء میں کشیدگی دیکھنے کو ملی تھی، اس وقت چین نے بھارتی فوج کے 4 اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔

دریں اثناء بھارتی فوجیوں کے مرنے کے بعد اعلیٰ بھارتی عسکری قیادت کو لالے پڑ گئے ہیں، بھارتی آرمی چیف نروانے، چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو بریفنگ دی ہے، اس بریفنگ کے دوران تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والے بھارتی کرنل کا نام سنتوش بابا ہے، ان کا تعلق بہار رجمنٹ سے تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چین اور بھارت کے درمیان ہونے والی لڑائی کے دوران تین سے زیادہ فوجی ہلاک ہوئے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ لڑائی کے بعد تاحال متعدد فوجی لاپتہ ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر لڑائی کے بعد بھارتی فوج کے 34 سےزائد فوجی لاپتہ ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے سرحدی کشیدگی کے بعد پٹھان کوٹ ملٹری بیس کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

ٹائمز ناؤ کے مطابق ایسی بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ متعدد بھارتی فوجی جو لاپتہ ہیں وہ لڑائی کے دوران دریا میں گر گئے جس کے بعد ان کی اموات ہوئی ہیں۔

ترجمان بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ پیر کی رات پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کو ایک افسر اور دو سپاہیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ دونوں فریقین کی سینئر فوجی قیادت اس وقت موقع پر موجود ہے تاکہ صورتحال کے تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔

علاقے میں تعینات بھارتی افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہاں فائرنگ بالکل نہیں ہوئی اور مرنے والے بھارتی افسر کرنل تھے۔

افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوئی فائرنگ نہیں کی گئی، کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، یہ پرتشدد جھڑپیں ہاتھوں سے ہوئیں۔

علاوہ ازیں امریکی جریدے کا کہنا ہےکہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی بلکہ پتھراؤ کے ذریعے لڑائی میں بھارتی فوجی مارے گئے، دونوں فوجوں میں گزشتہ ماہ بھی اسی طرح سنگ باری کے واقعات پیش آئے تھے جن میں دونوں جانب کئی اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے۔
 

Advertisement