یوران: (ویب ڈیسک) آرمینیا میں وزیر اعظم اور فوج کے درمیان کشیدگی زور پکڑنے لگی، وزیراعظم نے آرمی چیف کو برطرف کرکے فوج کی کمان خود سنبھال لی، اپنے حامیوں کے ساتھ دارالحکومت کی سڑکوں پر مارچ کیا۔ روس اور ترکی نے آرمینیا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمینی وزیر اعظم نیکول پاشنیان نے چیف آف دی اسٹاف اونیک گاسپاریان کو جبرا عہدے سے معزول کر دیا ۔آرمینی چیف آف دی سٹاف اوردیگر اعلی فوجی حکام نے وزیراعظم پاشنیان کے استعفی سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیاجس کے تحت، پاشنیان کی حکومت حساس اور اہم فیصلے کرنے میں ناکام رہی ہے لہذا انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔
وزیراعظم پَشنیان نے فیس بک پر قوم سے براہ راست خطاب میں کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسے فوجی بغاوت سمجھتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس آرمینیا اور آذربائیجا ن کے درمیان نگورنو کاراباخ خطے میں تنازعہ کے خاتمے کے بعد سے پَشنیان کو احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آذر بائیجان نے ایرانی سرحد سے ملحق علاقے کو آزاد کروا کر جھنڈا لہرا دیا
ناقدین کے مطابق وہ اس تنازع سے مؤثر طریقے سے نمٹ نہیں سکے تھے لہٰذا ان کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نے آرمی چیف کو معطل کرکے فوج کی کمان خود سنبھال لی، وزیراعظم نے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ دارالحکومت میں مارچ کیا، آرمینیا کے صدر نے حکومت اور فوج کے درمیان مصالحت کی کوششیں تیز کردی۔
اُدھر روس نے آرمینیا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمینیا کی فوج اور حکومت ملک کے آئین کے تحت اپنے اختلافات حل کریں۔
مزید برآں ترک وزیر خارجہ نے آرمینیا میں فوجی بغاوت کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی دنیا ہر جگہ بغاوت کی کوشش کی مذمت کرتا رہے گا۔