سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ساتھ تین دن تک مردانہ وار لڑنے والے حریت کمانڈر سجاد افغانی شہید ہو گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے ایک اور نوجوان کو شہید کر دیا، قابض سکیورٹی فورسز کی طرف سے یہ آپریشن ضلع شوپیاں میں کیا گیا جبکہ دو روز کے دوران شہید ہونے والوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کیخلاف نام نہاد آپریشن شروع کیا ہے، یہ آپریشن رائے پور میں کیا گیا ہے،اس دوران شہید ہونے والے نوجوان کی نعش ملی ہے، جبکہ قابض سکیورٹی فورسز کی طرف سے آپریشن کے دوران متعدد گھریوں کو جلا دیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا یہ آپریشن مسلسل تیسرے روز سے جاری ہے۔
انسپکٹر جنرل آف کشمیر پولیس وجے کمار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں مجاہد کمانڈر ولایت لون عرف سجاد افغانی کو ضلع شوپیاں میں تین دن کے طویل آپریشن کے بعد شہید کر دیا ہے۔
اس سے قبل قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں جہانگیر احمد وانی کو شہید کردیا تھا۔ تازہ ترین انسانیت سوز واقعے میں 14مارچ کو ضلع شوپیاں کے گاؤں رکھ راول پورہ کے طالب علم جہانگیر احمد وانی کو قابض فوج نے شہیدکردیا۔ جہانگیر احمد وانی کو جعلی انکاؤنٹر میں شہید کر دیا گیا۔ مقتول نوجوان گورنمنٹ ڈگری کالج کپواڑہ میں زیر تعلیم تھا۔
اس کے علاوہ بھارتی فوجیوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینکڑوں شہریوں کو بیلٹ گنز کا نشانہ بھی بنایا۔ ۔ بیلٹ گن سے ایک 22سالہ نوجوان اپنی آنکھوں سے محروم ہوگیا۔ اس کے علاوہ بھارتی مقبوضہ فوجیوں نے کیمیکل پاوڈر اور گیسولین سے ضلع شوپیاں میں کئی گھروں کو نذر آتش کردیا۔
علاقے میں پچھلے تین روز سے وقفے وقفے سے بھارتی فورسز کی طرف سے فائرنگ جاری ہے۔ ان مظالم کے خلاف عوامی احتجاج اور ردّعمل کو روکنے کے لئے نام نہاد جمہوری بھارت ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔
حکومت نے ضلع شوپیاں میں انٹڑنیٹ سروسز معطل کررکھی ہیں تاکہ مقبوضہ فوج کے مظالم اور دہشت گردی کی خبریں عوام میں نہ پھیلیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جعلی انکاؤنٹرز سے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔
18جولائی 2020کو راجوڑی میں بھارتی فوج نے تین نوجوانوں کو سفاکی سے ہلاک کردیا اور دعوی کیا کہ وہ مسلح تھے حالانکہ تینوں مقتولین بے گناہ تھے۔ اسی طرح 30دسمبر2020کو کشمیر یونیورسٹی کے تین طلباء کو سری نگر میں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ ان میں سے 2کا تعلق پلوامہ سے تھا جبکہ ایک طالب علم ضلع شوپیاں کا رہائشی تھا۔
حد تو یہ ہے کہ آج تک ان شہداء کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئیں۔ ۔ مقبوضہ وادی میں جاری تمام تر مظالم کے باوجود بھارت کشمیریوں سے اُن کا جذبہ آزادی چھیننے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔