ماسکو: (دنیا نیوز) افغان طالبان کے رہنما ملا برادر نے کہا ہے کہ ہم معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، دیگر فریق بھی کریں، معاہدے پر من وعن عمل کیا گیا تو موجودہ تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
ملا برادر نے یہ بات ماسکو سمٹ میں اپنے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے آپریشن محدود کر دیے ہیں، تاہم دوسرے فریق معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
ماسکو سمٹ کے آغاز پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اہم تقریر کی اور کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ دوحہ میں جاری امن مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ امید ہے روس میں جاری امن مذاکرات قیام امن کی جانب اہم قدم ثابت ہونگے۔ خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے وفد ماسکو میں موجود ہیں جبکہ امریکا، پاکستان اور چین کے وفود بھی ماسکو سمٹ میں شریک ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک انتہائی اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے یکم مئی تک امریکی فوجوں کا مکمل انخلا مشکل ہوگا۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی قیدیوں کا انخلا یکم مئی تک ممکن لیکن بہت مشکل ہوگا، ایسا ہوسکتا ہے لیکن یہ بہت مشکل ہے، انخلا کے وقت سے متعلق فیصلے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے مکمل انخلاء مشکل: جوبائیڈن، نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جاؤ: طالبان
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے اس پر بہت زیادہ ٹھوس انداز میں بات چیت نہیں کی، اقتدار کی ہموار منتقلی نہ ہونے کی وجہ سے اس مسئلے پر کام کرنے میں وقت لگا۔ افغانستان سے متعلق اس مسئلے پر ہم اب بات چیت کر رہے ہیں۔
دوسری طرف امریکی صدر جوزف بائیڈن کے اس فیصلے پر انتباہی انداز میں رد عمل دیتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کہا ہے کہ یکم مئی تک فوج نکالو، ورنہ نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔
انہوں نے کہا کہ امریکا دوحہ معاہدے کے مطابق یکم مئی تک افغانستان پر قبضہ ختم کرے، فوج نہیں نکالی تو تمام نتائج کا ذمہ دار امریکا خود ہوگا۔