کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان کے پھر سے طاقت میں آنے کے حق میں نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کی انتظامیہ میں تحفظات بڑھ رہے ہیں کیونکہ امریکا کے تمام فوجیوں کی واپسی ستمبر تک متوقع ہے، جس کے بعد ملک طالبان کے ٹیک اوور کے آسان ہو سکتا ہے، جن کو امریکی فوج کی قیادت میں طاقت سے نکالا گیا تھا۔
اشرف غنی کا بیان پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کابل کے دورے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں افغان صدر اشرف غنی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی فوج نے واضح طور پر کہا ہے کہ طالبان کی واپسی اس کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پر امن افغانستان کا مطلب پر امن خطہ بالخصوص پر امن پاکستان ہے: آرمی چیف
عرب نیوز کے مطابق طالبان کے دور میں انیس سو چھیانوے سے دو ہزار ایک تک طرز حکومت کا نام تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان میں امن اور استحکام کا مطلب پورے خطے میں امن اور استحکام کا ہونا، پاکستان کے جنرل نے افغان حکومت کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔
عرب نیوز کے مطابق افغان حکومت پاکستان پر طالبان کی پشت پناہی کا الزام لگاتی ہے جو اس وقت بیرونی فورسز کو نکالنے کے لیے لڑ رہے ہیں اور دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان طالبان کی حمایت سے انکار کرتا رہا ہے اس کا اثرورسوخ عسکریت پسند گروپوں امریکی مذاکرات کی طرف لانے، مکمل فائربندی اور پاور شیئرنگ انتظامات کے حوالے سے بہت اہم رہا ہے۔
جنرل باجوہ کا کابل کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بڑھا ہے۔
پچھلے سال واشنگٹن اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق مئی میں افواج نہ نکالنے کے بعد افغانستان میں حملے بڑھے ہیں۔