کابل: (دنیا نیوز) کابل ائیرپورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 ہوگئی، 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے۔ دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم داعش خراسان نے قبول کرلی۔
پہلا دھماکہ ایئر پورٹ کے باہر بیرن ہوٹل کے سامنے ہوا، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، سکیورٹی اہلکار حالات سنبھالنے کے لئے کوشاں تھے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے تین دھماکے ہوئے جس میں افغانستان سے باہر جانے کی کوشش کرنے والے نشانہ بن گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلا دھماکہ ائیرپورٹ کے باہر بیرن ہوٹل کے سامنے ہوا، کچھ دیر بعد ائیرپورٹ کے گیٹ پر دوسرا دھماکہ ہوا جہاں لوگوں کا جم غفیر جمع تھا۔ جائے وقوعہ پر دل دہلا دینے والے مناظر تھے، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کو وہاں سے نکالا۔
امریکی میڈیا ’اے بی سی‘ نیوز کے مطابق کابل میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ گئی ہے جبکہ تاحال سینکڑوں افراد شدید زخمی کی حالت میں ہسپتال میں داخل ہیں۔
پینٹا گون نے کابل دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔جبکہ 19 امریکی اہلکار شدید زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے جرمنی منتقل کر دیا گیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس مقام پر دھماکہ ہوا وہاں سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکی فورسز کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے لوگوں کی سیکیورٹی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں اور شرپسندوں سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ افغان نیوز ایجنسی کے مطابق دہشت گرد تنظیم داعش خراسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یو ایس کمانڈر سینٹرل کمانڈ جنرل مکینزی نے کہا ہے کہ داعش کے حملے جاری رہنے کا خدشہ ہے، ایک ہزار فوجی اب بھی افغانستان میں موجود ہیں، انخلا کا عمل جاری رکھیں گے۔
کابل ایئرپورٹ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں دو برطانوی شہری بھی شامل
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کابل میں کل ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں دو برطانوی شہری بھی شامل ہیں جن میں سے ایک برطانوی شہری کا بچہ ہے۔
افغانستان میں مزید حملوں کی ’توقع‘ ہے: پینٹاگون
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی اس وقت بریفنگ میں سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔ انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے انخلا کی کوششوں میں دیر ہوئی لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج مزید حملوں کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اب بھی یہی خیال ہے کہ مزید حملوں کا خطرہ ہے۔ بلکہ مخصوص اور مصدقہ ذرائع سے یہ خطرات موجود ہیں۔ امریکا نے 31 اگست کی ڈیڈ لائن کا احترام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکا ملک سے مزید پروازوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے نئے طریقے سوچے گا۔ اس مرحلے میں ضروری نہیں ہے کہ امریکی فوج بھی شامل ہو۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ کابل ایئرپورٹ سے لوگوں کے انخلا کا مرحلہ 31 اگست تک جاری رہے گا۔
اب تک ایک لاکھ 11 ہزار افراد کا افغانستان سے انخلا ممکن ہو سکا ہے: پینٹاگون
میجر جنرل ولیم ٹیلر کا کہنا تھا کہ اب تک پانچ ہزار سے زیادہ امریکیوں کی افغانستان سے محفوظ حالت میں واپس منتقلی ممکن ہو سکی ہے۔ افغانستان سے انخلا کے مشن کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ 11 ہزار افراد کا پروازوں کے ذریعے انخلا ممکن ہو سکا ہے۔ اب بھی 5400 افراد کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے منتظر ہیں۔ اس وقت افغانستان میں پانچ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جو لوگوں کی امداد میں مصروف ہیں۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہ مشن کتنا خطرناک ہے لیکن دولتِ اسلامیہ کا خطرہ ہمیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکے گا۔
طالبان چاہتے ہیں کابل ایئر پورٹ کا انتظام ترکی سنبھال لے: رجب طیب اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ کابل میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، طالبان چاہتے ہیں کہ افغانستان کے دارالحکومت میں کابل ایئر پورٹ کا انتظام ترکی سنبھال لے۔
بوسنیا ہرزیگوینا روانگی سے قبل اتاترک ہوائی اڈے پر پریس بریفنگ کے دوران رجب طیب اردوان نے کابل میں دہشت گرد حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کل افغان دارالحکومت میں رونما ہونے والی فلاکت، دہشت گرد حملوں پر ہم لعنت ملامت بھیجتے ہیں۔ داعش کا اس سلسلے کے دوران ایسا گھناؤنا اقدام خطے اور دنیا میں اس کے کس قدر بیانک ہونے کا مظاہرہ کرتا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فرائض ادا کرنے والے ترک فوجیوں کے اس ملک سے انخلا کا عمل جاری ہے ہم اس عمل کو قلیل ترین مدت اور سرعت سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی کے ساتھ، کہاں پر کس وقت اور کس نوعیت کے مذاکرات کرنے کی کسی سے اجازت لینے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابل ہوائی اڈے کا نظم و نسق سنبھالنے کے معاملے میں ہم نے طالبان کو تجاویز پیش کی ہیں، تاہم اس معاملے میں فی الحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ دفتر داخلہ کے ریکارڈز کے مطابق اسوقت ترکی میں قانونی اور قانونی طور پر 3 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں، ہم نقل مکانی کے معاملے میں بڑے حساس ہیں اور اپنی سرحدوں کے گرد دیواریں کھڑی کر رہے ہیں۔
ترک صدر نے کہا ہے کہ طالبان نے ترکی سے استدعا کی ہے کہ وہ کابل ایئر پورٹ کا انتظام سنبھال لے، تاہم اس سلسلے میں ترکی نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ افغانستان میں انتظامی صورت حال واضح ہونے کے بعد ہی ترکی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گا۔ اس سلسلے میں کابل میں ترک سفارت خانے میں طالبان کی ترک حکام کے ساتھ تین گھنٹوں تک گفتگو ہوئی۔ ترک صدر نے تاہم اس گفتگو کی تاریخ اور دیگر تفصیلات نہیں بتائیں۔
کابل سے غیر ملکیوں کے انخلاء کا عمل آخری مراحل میں داخل
افغانستان کے دارالحکومت کابل سے غیر ملکیوں کے انخلاء کا عمل آخری مراحل میں داخل ہوگیا۔
کابل سے غیر ملکیوں کے انخلاء کا عمل آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے، آسٹریلیا اور تین یورپی ممالک نے انخلاء کا آپریشن بند کرنے کا اعلان کردیا
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی کی آخری پرواز جمعرات کو کابل سے اڑی، برلن نے 4ہزار 100 افغانوں سمیت 5 ہزار 347 افراد کو کابل سے نکالا، فرانس نے 2500 افغان اور 100 فرانسیسی شہریوں کو ریسکیو کیا۔ آخری پرواز آج روانہ ہوئی۔
سپین کی آخری پرواز بھی آج 80 ہسپانوی ،4 پرتگالی، اور 83 افغان شہروں کو لے کر دبئی پہنچی، سپین نے مزید آپریشن نہ کرنے کا اعلان کیا۔ آسٹریلیا نے 4100 افراد کو ریسکیو کرنے کے بعد آپریشن بندکردیا۔
دوسری جانب برطانیہ کا کابل سے اپنے شہریوں کو نکالنے کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جبکہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا 31 اگست تک انخلاء کا عمل مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوجی کمانڈروں کو داعش خراسان کے اثاثوں، سہولتوں اور قیادت پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا۔
حملے کے بعد وائٹ ہاؤس میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جنہوں نے یہ حملہ کیا، ساتھ ہی جو امریکا کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ جان لیں کہ ہم معاف نہیں کریں گے، نہ ہم بھولیں گے، ہم تمہیں شکار کریں گے اور وصولی کریں گے۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے کہا ہے کہ داعش کی جانب سے مزید حملوں کے خطرے کے پیشِ نظر امریکی کمانڈرز کو الرٹ کردیا گیا ہے، ایئرپورٹ کو نشانہ بنانے کے لیے راکٹ یا بارود بھری گاڑی سے حملے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تیار رہنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، کچھ خفیہ اطلاعات طالبان کے ساتھ شیئر کی جارہی ہیں اور ان کے خیال میں کچھ حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
مزارشریف میں پاکستان کی مدد سے ایئر برج بنانیکی کوشش کرینگے: عالمی ادارہ صحت
المی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ آئندہ دو سے تین روز میں مزارِ شریف میں پاکستانی حکومت کی مدد سے ایئر برج بنانے کی کوشش کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی ر پورٹ کے مطابق یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کے روز خودکش حملوں میں 110 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 150 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے خطے کے ایمرجنسی ڈائریکٹر رک برینن نے افغانستان میں سامان کی قلت سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں طبی سامان کی ضرورت بہت زیادہ اور وقت کے ساتھ اس میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ آئندہ دو سے تین روز میں مزارِ شریف میں پاکستانی حکومت کی مدد سے ایئر برج بنانے کی کوشش کریں گے۔
برینن نے جنیوا میں بریفنگ میں بتایا کہ ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتالوں میں درکار سازوسامان اور بچوں میں غذائی قلت سے متعلق ادویات اس وقت ترجیحات میں سب سے اوپر ہیں۔ اس وقت سکیورٹی صورتحال اور اور دیگر آپریشنل مسائل کے باعث کابل ایئرپورٹ کے ذریعے ایسا کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ کو افغان پناہ گزینوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ صورتحال خراب ہوئی تو پانچ لاکھ افغان شہری ہمسایہ ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو مہاجرین کو قبول کرنا چاہیے۔ قانون دستاویزات رکھنے والے افراد طورخم اور چمن بارڈر سے پاکستان آ رہے ہیں۔
جنیوا سے جاری بیان کے مطابق فی الحال افغانستان کی صورتحال بہتر ہے، تاہم حالات خراب ہوئے تو رواں سال کے اختتام تک پانچ لاکھ افراد افغانستان چھوڑ سکتے ہیں۔
یو این ایچ سی آر نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا کہ وہ مہاجرین کے لیے راہیں بند نہ کریں۔
دوسری جانب طورخم اور چمن بارڈر پر قانونی دستاویزات رکھنے والے افراد بلا روک ٹوک پاکستان آ رہے ہیں۔ پشاور پہنچنے والے افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں برطانوی سفارتخانہ نے کابل ائیرپورٹ بلایا تھا لیکن وہاں حالات خراب ہونے کے باعث وہ طورخم کے راستے پشاور آئے۔