سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے سینئر حریت رہنما سیّد علی گیلانی انتقال کر گئے۔
کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق 92 سالہ حریت رہنما کے انتقال کی تصدیق ان کے خاندان نے بھی کی۔ وہ گزشتہ چند سالوں سے گھر پر نظربند تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس جموں و کشمیر کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان کا نماز جنازہ مختلف مقامات پر ادا کیا جائے گا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سینئر حریت رہنما کے انتقال کے بعد مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی سکیورٹی فورسز نے ان کے گھر کے باہر خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے ہیں اور قابض اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے
ادھر بھارتی قابض سکیورٹی فورسز نے سیّد علی گیلانی کے خاندان پر تدفین کے لیے دباؤ ڈالنے لگی، قابض سکیورٹی فورس نے کہا کہ اگر آدھے گھنٹے میں نہیں دفنایا گیا تو نامعلوم قبر میں دفنا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 12 نومبر 2019ء کو حریت رہنما علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا تھا جس میں مسئلہ کشمیر اجاگرکرنے پر وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کیا تھا۔
علی گیلانی نے خط میں لکھا کہ جس طرح اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کی وہ قابل تعریف ہے، مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی قربانیاں اجاگر کرنے پر پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
انہوں نے خط میں دعا کی کہ اللہ تعالی عمران خان کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے، اللہ تعالی نے عمران خان کو پاکستان کی قیادت کے لیے منتخب کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔ بھارتی فوج نوجوانوں، بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔
29 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والے سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر پر 72 سال سے جاری بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی توانا آواز تھے اوریئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی کشمیر کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔
علی شاہ گیلانی مقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنما کا تعلق ضلع بارہ مولہ کے قصبے سوپور سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے حامی تھے۔
بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن رہے ہیں جبکہ انہوں نے جدوجہد آزادی کے لیے ایک الگ جماعت "تحریک حریت" بھی بنارکھی ہے جو کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ ہے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی معروف عالمی مسلم فورم "رابطہ عالم اسلامی" کے رکن ہیں۔
حریت رہنما یہ رکنیت حاصل کرنے والے پہلے کشمیری حریت رہنماہیں۔ ان سے قبل سید ابو الاعلی مودودی اور سید ابو الحسن علی ندوی جیسی شخصیات برصغیر سے "رابطہ عالم اسلامی" فورم کی رکن رہ چکی ہیں۔
مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ علم و ادب سے شغف رکھنے والی شخصیت بھی ہیں اور علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح تھے۔ وہ اپنے دور اسیری کی یادداشتیں ایک کتاب کی صورت میں تحریر کرچکے ہیں جس کا نام "روداد قفس" ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا۔
14 اگست 2020ء کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشان پاکستان سے نوازا تھا۔
ایوان صدر میں تقریب کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشان پاکستان سے نوازا، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سید علی گیلانی کے لیے نشان پاکستان وصول کیا، سيد علی گيلانی کو پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز آزادی کيلئے بےمثال جدوجہد کے باعث ديا گيا۔