کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان نے کابینہ میں توسیع کردی، ہزارہ، تاجک اور ازبک برادری کے افراد بھی حکومت میں شامل کرلئے، ایران کے قریب سمجھے جانے والے دو اہم طالبان کمانڈرزکو بھی حکومتی سیٹ اپ میں جگہ مل گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں طالبان کی کابینہ میں توسیع کر دی گئی، 16 مزید افراد کی مختلف وزارتوں میں بطور وزیر یا نائب وزیر تقرری کی گئی ہے، ہزارہ، تاجک اور ازبک برادری کے افراد کو بھی حکومتی سیٹ اپ میں ذمہ داریاں مل گئیں۔
ہزاررہ برادری سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حسن غیاثی نائب وزیر صحت تعینات کیے گئے ہیں، پنجشیر کے تاجر حاجی نورالدین وزیر تجارت بن گئے، ازبک برادری کے تاجر محمد بشیر نائب وزیر تجارت تعینات کیے گئے ہیں۔
طالبان کے معروف کمانڈر ملاعبدالقیوم ذاکر نائب وزیر دفاع اور ملا صدر ابراہیم کو نائب وزیر داخلہ کا عہدہ مل گیا، دونوں کمانڈرز ایران کے قریب سمجھے جاتے ہیں،
ملاعبدالقیوم ذاکر اور ملا صدر ابراہیم کو کابینہ میں شامل نہ کرنے پر طالبان کو تنقید کاسامنا تھا۔
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے حکم پر نئے افراد کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
طالبان کی عبوری کابینہ میں شامل ہونے والے نئے اراکین
حاجی نورالدین عزیزی، قائم مقام وزیر تجارت
حاجی محمد بشیر، قائم مقام نائب وزیر تجارت
حاجی محمد عظیم سلطان زادہ، قائم مقام نائب وزیر تجارت
قلندر عباد، قائم مقام وزیر صحت
عبدالباری عمر، نائب وزیر صحت
محمد حسن غیاثی، قائم مقام نائب وزیر صحت
ملا محمد ابراہیم، نائب وزیر داخلہ برائے امور سلامتی
ملا عبدالقیوم ذاکر، نائب وزیر دفاع
نذر محمد مطمئن، نیشنل اولمپک کمیٹی کے قائم مقام سربراہ
مجیب الرحمٰن عمر، نائب وزیر توانائی و بجلی
غلام غوث، نائب وزیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ
محمد فقیر، سینٹرل اسٹیٹیکس اتھارٹی کے قائم مقام چیئرمین
حاجی گل محمد، نائب وزیر سرحدی و قبائلی امور
گل زرین کوچے، نائب وزیر مہاجرین اور ان کی واپسی کے امور
لطف اللہ خیر خواہ، نائب وزیراعلیٰ تعلیم
نجیب اللہ، محکمہ جوہری توانائی کے ڈائریکٹر
دوسری طرف پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے سینئر طالبان رہنما اور قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند سے ملاقات ہوئی، روس اور چین کے خصوصی نمائندے بھی موجودتھے۔ ملاقات میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی اور وزیر مالیات ملا ہدایت اللہ بدری بھی شریک تھے۔
اس سے قبل افغان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران، افغانستان کے داخلی اُمور میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں اور ہم ملک کی بہتری کے لیے ان ممالک کے مشوروں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
کابل میں عبوری کابینہ میں توسیع کے اعلان کے سلسلے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کچھ دیگر ممالک کے افغانستان کے ساتھ سیاسی رابطے ہیں۔
ترجمان طالبان حکومت نے امن، استحکام اور جامع افغان حکومت کے لیے وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے افغانستان کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے مثبت بیانات کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کے طور پر نہیں دیکھا۔
بی بی سی کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر ایسے ادارے موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن قائم ہو اور اور وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ کہ ہمارے داخلی کاموں میں مداخلت کریں یا داخلی سطح پر رکاوٹیں پیدا کریں بلکہ یہ ممالک خیر خواہی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے خیر خواہی کے مشوروں کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔ خواتین کو جلد از جلد سکول جانے کی اجازت دے دیں گے۔ لڑکیوں کے سکول چھٹی جماعت تک اور لڑکوں کے سکول بارہویں جماعت تک کھلے ہوئے ہیں۔