قاہرہ:(ویب ڈیسک) مصری پراسیکیوٹرز نے ایک جج کو اپنی 32 سالہ بیوی ٹی وی اینکر شائمہ جمال کو قتل کرنے کے بعد چہرہ تیزاب سے جلانے اور المنصوریہ کے علاقے میں ایک ولا میں دفن کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق الجیزا حکام کو پیر کے روز شائمہ جمال کی لاش ولا کے ایک فارم کے نیچے دبی ہوئی ملی جب اس کے شوہر نے ایک ہفتہ قبل لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔
بتایا گیا کہ شوہر نے اپنی بیوی کی گمشدگی رپورٹ میں کہا کہ اسے آخری بار 6 اکتوبر کو ایک کمرشل کمپلیکس میں دیکھا گیا تھا۔
الحدث ٹوئٹر پیج پر پوسٹ کی گئی 3 منٹ کی ویڈیو میں معروف براڈکاسٹر عمرو ادیب نے کہا کہ شائمہ ایک کوفیر شاپ میں داخل ہوئی اور کبھی باہر نہیں آئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریباً ایک ہفتے تک لاپتہ رہنے کے بعد مصری حکام نے اس کی لاش کو صوبہ الجیزا کے ایک ولا فارم میں تلاش کرلیا جہاں اس کو گولی مار کر قتل کرنے کے بعد دفن کیا گیا تھا۔
اس کیس کے گواہ کے وکیل ابراہیم طنطاوی نے بتایا کہ قتل کا یہ واقعہ فارم ہاؤس پر پیش آیا، شائمہ ٹی وی پر کام کرتی تھیں اور ان کے شوہر ایمن حجاج نے 20 جون کو ان کی گمشدگی کی جھوٹی رپورٹ درج کروائی تھی، اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وہ ہیئر ڈریسر کے پاس گئیں تھیں جس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ایمن اور شائمہ کی شادی 8 برس قبل ہوئی تھی اور وہ ان کے دوسری بیوی تھی، ایمن نے یہ شادی خفیہ رکھی اور شائمہ نے دھمکی دی تھی کہ وہ ایمن کی پہلی بیوی کو اس شادی سے متعلق بتادے گی۔
ابراہیم طنطاوی نے بتایا کہ قتل کے اس واقعے کے بعد ایمن حجاج نے ان کو موکل کو بھی زدوکوب کیا اور حراست میں رکھا تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور اس نے پولیس کو اس واقعے کی اطلاع دی، پولیس نے اس جرم میں حصہ دار ہونے کی بنیاد پر ان کے موکل کو حراست میں رکھا ہوا ہے تاہم مرکزی ملزم ایمن حجاج فرار ہے اور شبہ ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں روپوش ہے۔