سری لنکا میں مظاہرے، وزیراعظم اور صدر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا

Published On 09 July,2022 10:08 pm

کولمبو: (ویب ڈیسک) سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے پر تشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم اور صدر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں بد ترین معاشی بحران کے پیش نظر وزیراعظم وکرما سنگھے کُل جماعتی حکومت بنانے کے لیے استعفیٰ دینے کو تیار ہوگئے ہیں۔

سری لنکن پی ایم آفس اعلامیے کے مطابق وزیراعظم وکرما سنگھے ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے کُل جماعتی حکومت بنانے کے لیے مستعفی ہونے پر راضی ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل سری لنکا میں بدترین معاشی بحران پر احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کے گھر کو آگ لگا دی۔ مظاہرین وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور اسے آگ لگادی۔ مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

دوسری طرف مقامی میڈیا کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کے بعد صدر گوٹا بایا راجا پاکسے نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے، وہ 13 جولائی کو عہدہ چھوڑ دیں گے۔

اس سے قبل سری لنکا میں جاری سیاسی و معاشی بحران کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ایوان صدر کے سوئمنگ پول میں تیراکی کرنے لگے۔ مظاہرین ایوانِ صدر کا دروازہ توڑ کر رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اندر داخل ہوگئے۔

وزیر اعظم اور صدر سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ لیے ایوان صدر جانے والے مظاہرین نے گرمی کو بھگانے کے لیے سوئمنگ پول کا رخ کر لیا۔

یاد رہے کہ سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقامی ٹی وی نیوز نیوز فرسٹ چینل کی ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو سری لنکا کے جھنڈے اور ہیلمٹ تھامے صدر کی رہائش گاہ میں گھستے ہوئے دیکھے گئے۔

اس ضمن میں وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ صدر گوٹابایا راجا پاکسا کو ہفتے کے روز منصوبہ بندی کے تحت نکالی گئی ریلی سے قبل ان کی حفاظت کے پیش نظر جمعہ کو سرکاری رہائش گاہ سے لے جایا گیا تھا۔

محکمہ دفاع سے منسلک سینئیر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ صدر کو محفوظ مقام پر لے جایا گیا ہے، وہ اب بھی صدر ہیں اور فوجی یونٹ ان کی حفاظت کر رہا ہے۔

صدر کے گھر کے اندر سے ایک فیس بک لائیو اسٹریم میں سیکڑوں مظاہرین کو دیکھا گیا، جن میں سے کچھ جھنڈوں میں لپٹے ہوئے، کمروں اور راہداریوں میں جمع ہو کر گوٹابایا راجا پاکسا کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

رائٹرز کو ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کولمبو کے سرکاری ضلع میں ہزاروں افراد نے صدر کے خلاف نعرے لگائے اور راجا پاکسا کی رہائش گاہ تک پہنچنے کے لیے پولیس کی کئی رکاوٹیں توڑ دیں۔

عینی شاہد نے بتایا کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی لیکن وہ مشتعل ہجوم کو صدارتی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے سے روکنے میں ناکام رہے۔ رائٹرز کو فوری طور پر صدر کے ٹھکانے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

احتجاج میں شامل ایک 37 سالہ ماہی گیر سمپت پریرا نے کہا کہ ہم نے بار بار گوٹابایا کو عہدے سے ہٹنے کو کہا ہے لیکن وہ اب بھی اقتدار سے چمٹا ہوئے ہیں، ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک وہ ہماری بات نہیں سنتے۔

سیاسی عدم استحکام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سری لنکا کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس میں3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ، کچھ غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو اور ڈالر کی قحط کو کم کرنے کے لیے کثیر اور دو طرفہ ذرائع سے فنڈ اکٹھا کرنا شامل ہے۔

Advertisement