کولمبو: (ویب ڈیسک) سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے پر تشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم اور صدر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں بد ترین معاشی بحران کے پیش نظر وزیراعظم وکرما سنگھے کُل جماعتی حکومت بنانے کے لیے استعفیٰ دینے کو تیار ہوگئے ہیں۔
Sri Lankan President Gotabaya Rajapaksa has informed that he will resign from the Presidency on July 13 – local media pic.twitter.com/8cO64TisdM
— TRT World Now (@TRTWorldNow) July 9, 2022
سری لنکن پی ایم آفس اعلامیے کے مطابق وزیراعظم وکرما سنگھے ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے کُل جماعتی حکومت بنانے کے لیے مستعفی ہونے پر راضی ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل سری لنکا میں بدترین معاشی بحران پر احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کے گھر کو آگ لگا دی۔ مظاہرین وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور اسے آگ لگادی۔ مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
Protesters have broken into the private residence of Prime Minister Ranil Wickremesinghe and have set it on fire - PM s office pic.twitter.com/yXGFvHbMKt
— Azzam Ameen (@AzzamAmeen) July 9, 2022
دوسری طرف مقامی میڈیا کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کے بعد صدر گوٹا بایا راجا پاکسے نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے، وہ 13 جولائی کو عہدہ چھوڑ دیں گے۔
اس سے قبل سری لنکا میں جاری سیاسی و معاشی بحران کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ایوان صدر کے سوئمنگ پول میں تیراکی کرنے لگے۔ مظاہرین ایوانِ صدر کا دروازہ توڑ کر رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اندر داخل ہوگئے۔
وزیر اعظم اور صدر سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ لیے ایوان صدر جانے والے مظاہرین نے گرمی کو بھگانے کے لیے سوئمنگ پول کا رخ کر لیا۔
Sri-Lanka protestors are swimming at the presidential palace pool pic.twitter.com/wkJCvBbAZF
— Droid (@droid254) July 9, 2022
یاد رہے کہ سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا۔
Video footage of Sri Lankan protesters taking over President s office in Colombo
— NewsWire (@NewsWireLK) July 9, 2022
Buddi U Chandrasiri pic.twitter.com/FINwaaqUat
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقامی ٹی وی نیوز نیوز فرسٹ چینل کی ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو سری لنکا کے جھنڈے اور ہیلمٹ تھامے صدر کی رہائش گاہ میں گھستے ہوئے دیکھے گئے۔
اس ضمن میں وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ صدر گوٹابایا راجا پاکسا کو ہفتے کے روز منصوبہ بندی کے تحت نکالی گئی ریلی سے قبل ان کی حفاظت کے پیش نظر جمعہ کو سرکاری رہائش گاہ سے لے جایا گیا تھا۔
محکمہ دفاع سے منسلک سینئیر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ صدر کو محفوظ مقام پر لے جایا گیا ہے، وہ اب بھی صدر ہیں اور فوجی یونٹ ان کی حفاظت کر رہا ہے۔
صدر کے گھر کے اندر سے ایک فیس بک لائیو اسٹریم میں سیکڑوں مظاہرین کو دیکھا گیا، جن میں سے کچھ جھنڈوں میں لپٹے ہوئے، کمروں اور راہداریوں میں جمع ہو کر گوٹابایا راجا پاکسا کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
رائٹرز کو ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کولمبو کے سرکاری ضلع میں ہزاروں افراد نے صدر کے خلاف نعرے لگائے اور راجا پاکسا کی رہائش گاہ تک پہنچنے کے لیے پولیس کی کئی رکاوٹیں توڑ دیں۔
عینی شاہد نے بتایا کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی لیکن وہ مشتعل ہجوم کو صدارتی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے سے روکنے میں ناکام رہے۔ رائٹرز کو فوری طور پر صدر کے ٹھکانے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
احتجاج میں شامل ایک 37 سالہ ماہی گیر سمپت پریرا نے کہا کہ ہم نے بار بار گوٹابایا کو عہدے سے ہٹنے کو کہا ہے لیکن وہ اب بھی اقتدار سے چمٹا ہوئے ہیں، ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک وہ ہماری بات نہیں سنتے۔
سیاسی عدم استحکام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سری لنکا کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس میں3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ، کچھ غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو اور ڈالر کی قحط کو کم کرنے کے لیے کثیر اور دو طرفہ ذرائع سے فنڈ اکٹھا کرنا شامل ہے۔