بغداد: (دنیا نیوز) عراق کے مقبول لیڈر مقتدیٰ الصدر کی جانب سے سیاست سے دستبرداری کے اعلان کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور فائرنگ کے واقعات میں 2 افراد ہلاک، 22 زخمی ہوگئے۔
عراق میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا، مقبول سیاسی لیڈر مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کیا تو ملک بھر میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے، ریپبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا گیا، فوج نے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
عراقی پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والے اتحاد کے سربراہ مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے دستبردار ہونے اور اپنا سیاسی دفتر بند کرنے کا اعلان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔
یہ اعلان ہوتے ہی مقتدیٰ الصدر کے حامی سڑکوں پرنکل آئے، مظاہرین نے بغداد کے گرین زون میں واقع اہم سرکاری عمارت ریپبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق بغداد میں کئی مقامات پر خونریز جھڑپیں ہوئیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیلز برسائے اور انہیں سرکاری محل خالی کرنے پر مجبور کیا۔
عراق کے شہر بصرہ میں بھی پرتشدد مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے سڑکوں پر توڑ پھوڑ کی، عراق کی فوج نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر قابو پانے اور امن و امان قائم کرنے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا۔