نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ روس کے یوکرین کے 4 علاقوں کا الحاق 7 ماہ کی جنگ میں خطرناک اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کو بتایا کہ اس خطرناک اور غیر محفوظ صورتحال میں ان کی بوطر سیکرٹری جنرل ذمہ داریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان روسی حکومت کے اس اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین کے ڈونیٹسک ریپبلک، لوہانسک ریپبلک، زاپوریزہیا اور خارسن کے مقبوضہ علاقوں کو ضم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یوکرین کے ڈونیٹسک، لوہانسک، خیھرسن اور زاپوریزہیا علاقوں کے الحاق کے کسی بھی فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہوگی اور اس کی مذمت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کی طرف سے الحاق سے متعلق پیش رفت کا کوئی بھی فیصلہ امن کے امکانات کو مزید خطرے میں ڈال دے گا اور یہ عالمی معیشت خاص طور پر ترقی پذیر ممالک پر اثرات کو طول دے گا اور یوکرین اور دنیا کے دیگر ممالک کو امداد فراہم کرنے کی ہماری صلاحیت کو روک دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر روس اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرنے کے لیے ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے، روسی اقدام بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہےاور روس ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری حمایت کرتی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے مقاصد اور اصولوں کے منافی ہے جو ایک خطرناک اضافہ ہے اور جدید دنیا میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہےجسے قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین کی خودمختاری، اتحاد، آزادی اور علاقائی سالمیت کے لیے اقوام متحدہ کے واضح عزم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے 4مقبوضہ علاقوں نام نہاد ریفرنڈم کو عوامی مرضی کا حقیقی اظہار نہیں کہا جا سکتا اور روس کی جانب سے اس حوالے سے پیش رفت کا کوئی بھی اقدام امن کے امکانات کو مزید خطرے میں ڈال دے گا، ہمیں اس تباہ کن اور احمقانہ جنگ کے خاتمے کے لیے پہلے سے بھی متحد ہو کر کام کرنا ہو گا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنا ہو گا۔