ماسکو: (ویب ڈیسک) یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے محاذ پر اضافی 3 لاکھ فوج طلب کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی افواج کو یوکرین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے اور یوکرین نے اپنے علاقوں کو دوبارہ حاصل کیا ہے۔
ٹیلی ویژن خطاب میں پیوٹن نے کہا کہ اضافی فوج کو طلب کرنے کا مقصد روس اور اس کے علاقوں کا دفاع کرنا ہے۔ مغربی ممالک روس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین میں امن کے خواہشمند نہیں ہیں۔ میں ملک اور اس کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے جنرل سٹاف کی جانب سے اضافی فوج طلب کرنے کے فیصلے کی حمایت ضروری سمجھتا ہوں۔
روسی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد مقصد یوکرین کے مشرقی صنعتی مرکز ڈونباس کو آزاد کرنا تھا، خطے کے زیادہ تر لوگ اس علاقے کو واپس یوکرین کے حوالے نہیں دیکھنا چاہتے۔ مغربی ممالک ’نیوکلیئر بلیک میلنگ‘ میں مصروف ہیں لیکن روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار موجود ہیں اور اس دعوے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس ڈونیٹسک کے تقریباً 60 فیصد حصے پر قابض ہے اور کئی ماہ کی شدید لڑائی کے دوران سست پیش رفت کے بعد جولائی تک لوہانسک کے تقریباً مکمل حصے پر قبضہ کر چکا ہے۔
تاہم روسی افواج کی یہ کامیابیاں اس وقت خطرے میں نظر آئیں جب انہیں رواں ماہ پڑوسی صوبے خارکیف سے بھگا دیا گیا، اس کے نتیجے میں روسی افواج نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے لیے اپنی اہم سپلائی لائنوں کا کنٹرول کھو دیا۔