ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں تیز رفتار ترقی کو فروغ دینے اور ساتھ ہی ساتھ ایوی ایشن کو جدید بنانے کے شاہی عزائم کی تکمیل کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے ہوائی اڈے کا نام 86 سالہ شاہ سلمان کے نام پر رکھا جائے گا۔ یہ اعلان ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے کیا ہے جو عملی طور پر سعودی عرب کے حکمران ہیں۔
ایئرپورٹ کو اس انداز میں تعمیر کیا جائے گا کہ 2030 تک یہ سالانہ 12 کروڑ مسافروں کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہو گا اور 2050 تک یہ ایئر پو ٹ 18 کروڑ مسافروں کو آمد و رفت کی سہولت فراہم کر سکے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ہوائی اڈے کا منصوبہ سعودی عرب کے تصور کے مطابق ہے ریاض کو دنیا کے 10 بڑے شہروں کی معیشتوں میں شامل کیا جائے اور 2030 تک ریاض کی آبادی ڈیڑھ سے دو کروڑ تک پہنچنے اور انہیں شہری سہولیات مہیا کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔ اس وقت ریاض کی آبادی 80 لاکھ سے بھی کم ہے۔
سعودی عرب کے ہوا بازی کے اہداف، شہزادہ محمد کی "وژن 2030" نامی وسیع اصلاحات کا حصہ ہیں، جن میں اس دہائی کے آخر تک سفر کی گنجائش تین گنا بڑھا کر سالانہ ٹریفک کو 33 کروڑ مسافروں تک لانا ہے۔ اس وژن میں 2030ء تک اس شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا، ایک نئی قومی ایئر لائن قائم کرنا اور ہر سال 50 لاکھ ٹن سامان کی نقل و حمل بھی شامل ہے۔
ایس پی اے کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ عالمی لاجسٹک کے ایک مرکز کے طور پر ریاض کی پوزیشن کو فروغ دے گا، نقل و حمل، تجارت اور سیاحت میں پیش رفت کرے گا، اور مشرق کو مغرب سے ملانے والے ایک اہم رابطے کے طور پر کام کرے گا۔ اعلان میں اس منصوبے کی لاگت کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں جسے 57 مربع کلومیٹر کے احاطے پر تعمیر کیا جائیگا۔
اس وقت سعودی عرب کا مصروف ترین بین الاقوامی ہوائی اڈہ بحیرہ احمر کے ساحلی شہر جدہ میں قائم ہے، جو لاکھوں مسلمانوں کے حج اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہ ایئرپورٹ گیٹ وے ٹو مکہ کے نام سے بھی موسوم ہے۔
سعودی حکام اب وسطی سعودی عرب میں واقع ریاض کو متحدہ عرب امارات کے معاشی اہمیت کے شہر دبئی کے مقابل لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔