کیف : (ویب ڈیسک ) روس نے کرسمس کے موقع پر یوکرین میں جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے جبکہ ’قیدیوں کے تبادلے‘ کے تحت امریکی شہری سمیت متعدد افراد کو رہا کیا جارہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات نہیں ہو رہے تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ " روس کو کرسمس کے موقع فوجوں کو پیچھے ہٹانا چاہیے تاکہ جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھا جا سکے۔"
اس کے جواب میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ ’یوکرین پہلے روس کو پہنچنے والے نقصان کو تسلیم کرے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ جنگ طویل عرصے تک چلے، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتایا کہ ’اس وقت ہم جو کچھ یوکرین کی فضاؤں میں اور زمین پر دیکھ رہے ہیں اس جلد کو جلد سمیٹنا مشکل دکھائی دے رہا ہے اور یہ برسوں تک چل سکتی ہے۔
گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی نے بتایا تھا کہ بدھ کو کیئف پر شدید گولہ باری دیکھنے میں آئی جس میں بڑا ڈرون حملہ بھی شامل تھا، بمباری میں دو انتظامی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم دیگر حملوں کو ڈیفنس سسٹم نے ناکام بنایا۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے تحت ایک امریکی قیدی سمیت درجنوں دیگر افراد کو رہا کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 64 یوکرینی فوجیوں اور چار لاشیں روس کی جانب سے حوالے کی گئی ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ تبادلہ کیسے اور کہاں ہوا اور جواب میں کتنے افراد روس کے حوالے کیے گئے۔
یاد رہے کہ رواں برس 24 فروری کو روسی صدر پوتن نے یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا۔