نئی دہلی : ( ویب ڈیسک ) بھارتی سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ ریاست میں ہلدوانی ریلوے سٹیشن کے قریب رہائش پزیر ہزاروں افراد کی جبری بے دخلی بارے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فیصلے پرعملدرآمد کو روکنے کا حکم جاری کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگر ہائی کورٹ کے حکم پر عمل ہوتا تو اتراکھنڈ کے ہلدوانی ریلوے سٹیشن کے قریب 2 کلومیٹر کی پٹی پر واقع گھروں میں رہنے والے تقریباً 50,000 لوگ بے گھر ہو جاتے۔
20 دسمبر کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ریلوے سے کہا تھا کہ وہ ایک ہفتے کا نوٹس دینے کے بعد غیر مجاز قابضین کو بے دخل کرنے کے لیے ضرورت کے مطابق کسی بھی حد تک فورسز کا استعمال کریں۔
سرکاری افسران نے الزام لگایا ہے کہ متاثرہ لوگوں نے انڈین ریلوے کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ رہائشی یہ کہتے ہوئے سراپا احتجاج تھے کہ ان کے پاس کہیں اور جانے کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہزاروں لوگوں کو راتوں رات نہیں بے دخل کیا جاسکتا، بے دخلی سے پہلے بحالی کی سکیم لگائی جانی چاہیے، سدباب کیلئے" قابل عمل حل " تلاش کرنا ضروری ہے۔
سینکڑوں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں، کچھ رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں بلا وجہ ہراساں کیا جا رہا ہے اور پوچھا کہ اس علاقے میں سکول اور ہسپتال بغیر اجازت کے کیسے چل سکتے تھے۔
ایک شخص نے بتایا کہ برطانوی دور میں بنائے گئے ڈھانچے سے کوئی کیسے انکار کر سکتا ہے؟، ریلوے کے پاس اپنے دعوے کی تائید کے لیے کوئی دستاویز نہیں ہے۔
ریلوے کے ایک سینئر افسر نے کہا ہے کہ ہندوستانی ریلوے کے پاس اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے پرانے نقشے، 1959 کا ایک نوٹیفکیشن، 1971 سے آمدنی کا ریکارڈ اور 2017 کے سروے کے نتائج ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ان کی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے گی۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ ایک پہاڑی ریاست ہے جو اس وقت سردی کی لہر کا سامنا کر رہی ہے اور وہاں کم از کم درجہ حرارت 1 سینٹی گریڈ کے قریب منڈلا رہا ہے۔