اسلام آباد: (دنیا نیوز) معروف صحافی رویش کمار کے این ڈی ٹی وی سے استعفے نے بھارت میں ختم کیے جانے والے آزاد میڈیا کا ایشو اجاگر کر دیا، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے حکمران، آزادی صحافت کے سب سے بڑے خریدار، دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی نے مودی کے خلاف مضبوط آواز این ڈی ٹی وی کو خرید لیا، الجزیرہ کا آرٹیکل مودی سرکار کے آزادی صحافت اور جمہوریت کا گلہ گھونٹنے کے آخری وار کو زیر بحث لے آیا۔
آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ بڑے سرمایہ دار آزادی صحافت اور جمہوریت کا گلہ گھونٹ رہے ہیں، دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی نے مودی حکومت کے خلاف مضبوط آواز این ڈی ٹی وی کو خرید لیا ہے، گوتم اڈانی نریندر مودی کا قریبی ساتھی ہے جس کی دولت میں مودی کے اقتدار میں بے تحاشا اضافہ ہوا، گوتم اڈانی کی دولت 2014ء سے 7 ارب ڈالر سے 110 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
آرٹیکل میں انکشاف کیا گیا کہ اڈانی کے ذریعے مودی نے بھارتی میڈیا کی آخری بڑی آزاد آواز پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے، 25 سال سے این ڈی ٹی وی سے وابستہ، حکمرانوں پر بے خوف تنقید سے مشہور ہونے والے رویش کمار اڈانی کے مالک بننے پر مستعفی ہوئے۔
مستعفی ہونے والے صحافی رویش کمار نے کہا تھا کہ جس سرمایہ دار کی کامیابی حکومتی کنٹریکٹس کے مرہون منت ہو، وہ حکومت پر کیسے تنقید کرے گا؟ میرے لیے واضح ہے، میں ایسے میڈیا ادارے کو اب چھوڑ جاؤں۔
آرٹیکل میں بتایا گیا کہ صحافی رویش کمار نے ہی گودی میڈیا کی اصطلاح متعارف کروائی تھی، گودی میڈیا کا مطلب تمام میڈیا مودی کی گود میں ہے، کئی بڑے میڈیا چینلز پہلے ہی بی جے پی سے منسلک سیاسی خاندانوں کی ملکیت ہیں، مودی حکومت کے میڈیا پر غلبے سے دنیا بھر میں آزادی اظہار پر چند سرمایہ کاروں کے کنٹرول کے اہم سوالات نے جنم لیا۔
الجزیرہ کے آرٹیکل کے مطابق آزاد میڈیا پر حکمرانوں، سرمایہ داروں کا کنٹرول صرف مودی حکومت نہیں، دنیا بھر کا مسئلہ بن چکا ہے، امریکہ، برطانیہ میں بھی میڈیا کا چند ارب پتیوں کے ہاتھ لگنا ماڈرن ڈیموکریسی کے لئے خطرہ سمجھا جا رہا ہے، اچھی صحافت کے لئے پیسہ بھی ضروری ہے مگر اسے آزادی بھی چاہئے۔