جرمنی : (ویب ڈیسک ) یورپی یونین نے ایران میں حجاب کے خلاف مظاہروں میں شریک دو لڑکوں کی پھانسی کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت ناک قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں احتجاج پر دو لڑکوں کی پھانسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین خارجہ امور کے ترجمان جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ایران میں حالیہ مظاہروں میں شریک دو لڑکوں کی پھانسی دہشت ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پھانسی ایرانی حکام کی مظاہرین کے خلاف پرتشدد اقدامات کی ایک اور علامت ہے ، ایران مظاہرین کے خلاف سزائے موت پر عمل درآمد کے قابل مذمت اقدامات فوری روکے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ایران نے حالیہ مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری کے ایک اہلکار کو مبینہ طور پر مارنے والے دوا فراد کو پھانسی دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق محمد مہدی کرامی اور سید محمد حسینی نے جرم کا ارتکاب کیا تھا جس میں روح اللہ عجمیان کی موت واقع ہوگئی تھی، ان دونوں کو ہفتہ کی صبح پھانسی دے دی گئی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان افراد کو کون سی عدالت نے سزا دی ہے، تاہم عالمی سطح پر تنقید کی زد میں آنے والی ایران کی ’انقلابی عدالتیں‘ اس سے قبل دو افراد کو سزا سنا چکی ہیں ، سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اب تک 16 مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں 16 ستمبر سے 22سا لہ خاتون مہسا امینی کی دورانِ حراست مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد ردعمل میں مظاہرے جاری ہیں، مہیسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر گرفتار کیا گیا تھا ، مظاہرین کے خلاف ایرانی حکام کا کریک ڈاؤن بھی جاری ہے، اس دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔