سٹاک ہوم: ( ویب ڈیسک ) سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ ترکی نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے ہماری درخواست منظور کر لے گا، لیکن ہم اسکی تمام شرائط کو پورا نہیں کریں گے جو انقرہ نے ہماری حمایت کے لیے رکھی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے اتوار کے روز سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے ہم نے جو کہا وہ پورا کریں گے تاہم ترکی کی شرائط کو پورا نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں شمولیت کی درخواست پر ترکی ایسی چیزیں چاہتا ہے جو ہم انہیں نہیں دے سکتے یا دینا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ سویڈن اور فن لینڈ اس سال کے اوائل میں اس اتحاد میں شامل ہو جائیں گے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ اس فیصلے کا انحصار ترکی اور ہنگری کی پارلیمنٹ پر ہے۔
سٹولٹن برگ نے کہا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ الحاق 2023 میں ہو جائے گا، لیکن میں صحیح تاریخ کی ضمانت نہیں دوں گا، کیونکہ یہ یقیناً ترک اور ہنگری کی پارلیمانوں کا ایک خودمختار فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فن لینڈ اور سویڈن واضح طور پر ترکی کے ساتھ طویل المدتی تعاون کے لیے پرعزم ہیں اور الحاق کے عمل کو حتمی شکل دینے اور الحاق پروٹوکول کی توثیق کرنے کا وقت آگیا ہے۔
خیال رہے کہ فن لینڈ اور سویڈن نے 2022 میں ترکی کے ساتھ ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (NATO) کی رکنیت پر انقرہ کے اعتراضات پر قابو پانا ہے۔
دونوں نورڈک ممالک نے گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے ردعمل کے طور پر مئی میں نیٹو میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی تھی لیکن ترکی نے ان کی رکنیت پر اپنے اعتراضات کا اظہار کیا ہے اور ان ممالک پر کرد باغیوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال نیٹو کے 30 رکن ممالک میں سے صرف ہنگری اور ترکی نے ابھی تک سویڈن اور فن لینڈ کی درخواستوں کو منظور نہیں کیا ہے۔