کرناٹک: (دنیا نیوز) نام نہاد بھارتی جمہوریت کا مسلم دشمنی میں مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) کے سابق وزیر ایشوارپا کے اذان سے متعلق توہین آمیز کلمات سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق انتہا پسندی کی آگ میں جھلستے ہندوستان میں اب اذان بھی قابلِ قبول نہیں، مودی کا ہندوستان عدم برداشت اور انتہا پسندی کے دہانے پر جا پہنچا، نام نہاد سیکولر ہندوستان میں مسلمانوں کا جینا اجیرن ہے جہاں اذان کی آواز بھی ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سینئر بی جے پی رہنما ایس کے ایشوارپا کرناٹک میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے کہ اذان کا وقت ہوگیا، ایشوارپا نے اس دوران تقریر روکنے کے بجائے اذان سے متعلق انتہائی نامناسب کلمات ادا کہے جس سے مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے۔
ایشوارپا نے نے عبادات کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہبی ہیں، مندروں میں بھجن گاتے اور عبادت کرتے ہیں لیکن لاؤڈ سپیکر استعمال نہیں کرتے، سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد آنے والا ہے، آج نہیں تو کل یہ اذان ختم ہو جائے گی، اتنی تیز آواز سے میرے سر میں درد ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ کرناٹک کے سابق نائب وزیراعلیٰ ایشوارپا نے حال ہی میں ٹیپو سلطان کو مسلم گنڈا کہا دیا تھا، ایشوارپا اپنے اسی قسم کے متنازع بیانات کے باعث اکثر خبروں میں رہتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے جولائی 2005ء میں آواز کی آلودگی کے صحت پر اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔