کیف : ( ویب ڈیسک ) یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یوکرین کی جوابی کارروائی اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتی جب تک مغربی اتحادی مزید فوجی مدد نہ بھیجیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک جاپانی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے یوکرینی صدر نے کہا کہ مشرقی یوکرین کی صورتحال اچھی نہیں ہے لیکن وہ مزید ٹینکوں اور ہیمارس راکٹ لانچروں کے بغیر اپنی فوجیں فرنٹ لائن پر نہیں بھیجیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے ، ہم اپنے شراکت داروں کی طرف سے گولہ بارود کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں، ہم ابھی روس کے خلاف جوابی کارروائی شروع نہیں کر سکتے اور جوابی کارروائی مغربی آلات کی کمی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔
یوکرین کے اتحادیوں نے مزید ٹینک اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم کا وعدہ کیا ہے لیکن کچھ ممالک اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ دوسرے یوکرین کو سامان پہنچانے میں توقع سے زیادہ وقت لے رہے ہیں۔
مغربی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کو فوجی امداد پہنچ رہی ہے لیکن وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ تربیت اور منصوبہ بندی میں وقت لگ رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی وزارت دفاع نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے خلاف جوابی کارروائی کے لئے ممکنہ منصوبوں پر بات کرنا بند کریں، صرف تین لوگوں کو فوجی منصوبوں کو عوامی طور پر ظاہر کرنے کا حق ہے جن میں صدر، وزیر دفاع اور کمانڈر ان چیف شامل ہیں۔
وزارت دفاع نے کہا کہ دوسرے تمام لوگ صرف ان کا حوالہ دے سکتے ہیں، براہ کرم ماہرین سے فضائی حملے کے بارے میں سوالات پوچھنا اور اس موضوع پر بلاگز اور پوسٹس لکھنا بند کریں اور ہماری فوج کے منصوبوں پر عوامی سطح پر بات کرنا بند کریں۔