لندن : ( ویب ڈیسک ) برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے سابق چانسلر نائجل لاسن 91 برس کی عمر میں چل بسے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 1980 کی دہائی کے دوران نائجل لاسن مارگریٹ تھیچر کے ماتحت کابینہ کے کئی عہدوں پر فائز رہے اور 1974 سے 1992 تک بلیبی کے لیے کنزرویٹو ایم پی کے طور پر خدمات انجام دیں۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے لارڈ لاسن کو اپنے اور بہت سے دوسرے لوگوں کے لیے ایک تحریک قرار دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں رشی سونک نے نائجل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی پسند چانسلر ، میرے اور بہت سے دوسرے لوگوں کے لئے ایک تحریک تھے۔
One of the first things I did as Chancellor was hang a picture of Nigel Lawson above my desk.
— Rishi Sunak (@RishiSunak) April 3, 2023
He was a transformational Chancellor and an inspiration to me and many others.
My thoughts are with his family and friends at this time. pic.twitter.com/SPwcnoUFnQ
بطور چانسلر انہوں نے برطانیہ کے مالیاتی شعبے کے بگ بینگ کی نگرانی کرتے ہوئے لندن کی مالیاتی منڈیوں کو جدید بنایا، جہاں سٹاک ایکسچینج کی رکنیت کو ختم کرنے اور الیکٹرانک ٹریڈنگ کو اپنانے سے لندن کو ایک بڑے عالمی مالیاتی مرکز کے طور پر قائم کرنے میں مدد ملی۔
لارڈ لاسن کے پسماندگان میں چھ بچے ہیں جن میں مشہور شیف نائجیلا لاسن اور صحافی ڈومینک لاسن شامل ہیں۔
سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
چانسلر جیریمی ہنٹ نے کہا کہ لارڈ لاسن سیاستدانوں میں ایک نایاب شخصیت تھے جنہوں نے ہماری سوچ کو بدلنے کے ساتھ ساتھ ہماری معیشت کو بھی تبدیل کیا۔
لاسن 42 سال کی عمر میں سیاست میں آنے سے پہلے صحافی اور دائیں بازو کے میگزین The Spectator کے ایڈیٹر تھے۔