ماسکو : ( ویب ڈیسک ) روس کے ویگنر گروپ نے مشرقی یوکرین کے شہر باخموت سے انخلاء کے منصوبے کو مسترد کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویگنر گروپ نے باخموت سے انخلاء کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فوجیوں کو ماسکو کی طرف سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور یہ تجویز کیا گیا ہے کہ وہ اپنے حملے کو جاری رکھ سکتے ہیں۔
ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کے جنگجو جو باخموت میں جاری لڑائی میں مصروف ہیں گولہ بارود کے نہ ہونے اور اس کے نتیجے میں بیکار اور بلاجواز نقصانات اٹھانے کے بعد وہاں سے جلد نکل جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
لیکن گزشتہ روز اپنے ٹیلیگرام پر پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ گولہ بارود اور ہتھیار دینے کا وعدہ کیا گیا ہے اور ہم سے وعدہ کیا گیا ہے کہ دشمن کو شکست دینے کے لئے ہمیں ہر چیز مہیا کی جائے گی۔
روسی حکام نے بارہا ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ فرنٹ لائن پر موجود ان کی افواج کو اسلحہ یا دیگر سامان نہیں مل رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج کے ترجمان سرہی چیریواتی نے پریگوزن کے بیانات کے بارے میں سوالات کے جواب میں کہا کہ روسی افواج کے پاس بہت زیادہ گولہ بارود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پریگوزن کے بیانات کا مقصد اس بھاری نقصانات سے توجہ ہٹانا ہے جو ویگنر نے بہت سے فوجیوں کو جنگ میں پھینک کر اٹھایا ہے۔
علاوہ ازیں یوکرینی اور روسی میڈیا کی جانب سے روس کے زیر قبضہ کریمیا میں دھماکوں کی اطلاع دی گئی اور روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ روسی دفاعی نظام نے بحیرہ اسود کے اوپر راتوں رات 22 یوکرینی ڈرونز کو ٹریس کرتے ہوئے تباہ کر دیا ہے۔
روسی فیڈرل سکیورٹی سروس ( ایف ایس بی ) نے کہا کہ اس نے یوکرینی انٹیلی جنس کی طرف سے وسطی روس میں ایک فوجی ہوائی اڈے پر دھماکہ خیز مواد سے بھرے ڈرون سے حملہ کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
روس نے بھی جوابی کارروائی میں یوکرین پر اپنے میزائل حملوں کو جاری رکھا جن میں جنوبی میکولائیو کے علاقے میں ایک صنعتی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ یوکرین کی ریاستی ایمرجنسی سروس کے چھ ارکان بھی روسی گولہ باری کے دوران جنوبی علاقے خرسون میں مارے گئے۔