واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکا نے روس کے اس دعوے کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ وہ کریملن کے خلاف ڈرون حملے کا ذمہ دار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بدھ کے روز ہونے والے حملے میں امریکا کے ملوث ہونے کی تردید کی اور زور دے کر کہا کہ واشنگٹن کو اس کی تفصیلات کا بھی علم نہیں ہے کہ کیا ہوا۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کربی کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ یہ ایک مضحکہ خیز دعویٰ ہے، امریکا کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وہاں کیا ہوا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔
خیال رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ یوکرین کا ایک اہم اتحادی امریکا بلا شبہ اس حملے کے پیچھے تھا۔
پیسکوف کا کہنا تھا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایسی کارروائیوں اور ایسے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں فیصلے کیف میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں کیے جاتے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں کربی نے کہا کہ پیسکوف جھوٹ بول رہا تھا، امریکا جنگ کو یوکرین کے میدان جنگ تک محدود رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا یوکرین کے لیے اپنی امداد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور جب تک ضروری ہوئی جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ فیصلہ یوکرین پر چھوڑتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنا دفاع کرے گا اور وہ اس سے چھینے گئے علاقے کو کس طرح واپس لینے کی کوشش کرے گا۔
یاد رہے کہ روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے صدر پیوٹن کو مارنے کی ناکام کوشش میں کریملن پر حملہ کیا جس میں وہ محفوظ رہے ، کریملن قلعہ میں پیوٹن کی رہائش گاہ پر مبینہ حملے میں دو ڈرون استعمال کیے گئے تھے لیکن روسی دفاعی نظام نے انہیں ناکارہ بنا دیا۔
کریملن کی جانب سے حملے کو دہشتگردانہ اقدام قرار دیا گیا اور اس کا جواب دینے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
روسی قانون ساز میخائل شیرمیٹ کا کہنا تھا کہ کیف میں زیلنسکی کی رہائش گاہ پر میزائل حملے کا حکم دینا چاہیے۔
امریکی اور یوکرینی حکام نے اس حملے کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور زیلنسکی کا کہنا تھا کہ پیوٹن روسیوں کو یوکرین میں لڑائی جاری رکھنے کی ترغیب دینے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے اس حملے میں اپنے ملک کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کے باشندے اپنی سرزمین پر روسی فوجیوں سے لڑ رہے ہیں اور وہ پیوٹن کی قسمت کو جنگی جرائم کے ٹریبونل پر چھوڑ دیں گے۔