پیرس : (ویب ڈیسک ) یورپ کی جانب سے ایرانی بیلسٹک میزائل پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے قبل ہی پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ 2015 کی ایران، امریکا نیوکلیئر معاہدے کے غیر مؤثر ہونے کے باعث رواں برس اکتوبر میں ختم ہونے والی پابندیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سفارت کاروں نے کہا کہ پابندیاں جاری رکھنے کا ایک سبب روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف ایرانی ڈرونز کا استعمال ہے، خدشہ ہے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل بھی روس کو منتقل کر سکتا ہے۔
یورپی سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ ایران پر پابندیاں نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے عالمی اقدامات کی ایک کڑی ہیں۔
واضح رہے کہ 2015 میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کیلئے یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی کوششوں سے امریکا اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کی صورت میں مغرب کی جانب سے معاشی پابندیوں میں نرمی کی جانی تھی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے امریکا اور ایران کے درمیان طے پانے والے نیوکلیئر معاہدے کو 2018 میں ختم کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔
نیوکلیئر معاہدے کے خاتمے کے بعد ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا، امریکی انتظامیہ کی جانب سے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بڑھتے ہوئے تناؤ کے باوجود نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کیلئے کوششیں کی گئی تھیں۔
دوسری جانب ایران کی جانب سے ہمیشہ نیوکلیئر ہتھیار بنانے کے مغربی الزامات کو مسترد کیا گیا ہے ۔