واشنگٹن: (ویب ڈیسک ) نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں زیر بحث اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق داعش اور اس سے وابستہ تنظیمیں بشمول افغانستان میں قائم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تنازعات والے علاقوں اور ہمسایہ ممالک کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر (یو این او سی ٹی) کے سربراہ ولادیمیر وورونکوف اور انسداد دہشت گردی کمیٹی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ گرمن نے گزشتہ روز 15 رکنی کونسل کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے داعش کی طرف سے لاحق خطرے کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی 17 ویں رپورٹ پیش کرنے کے بعد بریفنگ دی۔
رپورٹ میں رکن ممالک نے افغانستان کے اندر اور پڑوسی ریاستوں میں بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور دیگر فوجی سازوسامان کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ علاقائی رکن ممالک نے اطلاع دی ہے کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ہتھیار جو عام طور پر سابق افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کو فراہم کیے گئے تھے اب طالبان اور القاعدہ سے وابستہ گروپوں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان اور داعش ۔ کے (خراسان) کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔
ولادیمیر وورونکوف نے کونسل کو بتایا کہ افغانستان کی صورت حال تیزی سے پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے، ہتھیار اور گولہ بارود دہشت گردوں کے ہاتھ لگنےکا خدشہ اب عملی شکل اختیار کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے خبردار کیا کہ افغانستان میں تقریباً 20 مختلف دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور سرگرمیاں، طالبان حکام کے جابرانہ اقدامات، پائیدار ترقی کی عدم موجودگی اور ایک سنگین انسانی بحران خطے اور اس کے اطراف کے لیے اہم چیلنجز ہیں۔
انسداد دہشت گردی کمیٹی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ گرمن نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور ان کوششوں کے لیے عالمی سطح پر تعاون کا مظاہرہ کریں۔