پیرس : (ویب ڈیسک ) فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نےکہا ہے کہ فرانس نے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد بازوم کا تختہ الٹنے کے بعد بغاوت کے تناظر میں نائجر سے سفیر اورفوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ فرانس نے نائجر میں صدر محمد بازوم کی حکومت کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد وہاں سے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلانے اور فوجی دستوں کی دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔
میکرون نے کہا کہ نائجر میں موجود ہمارا سفیر اور متعدد سفارتی عملہ جلد ہی نائجر چھوڑ دے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فرانس دہشت گردی کے خلاف جنگ کے واحد مقصد کے ساتھ نائیجر میں موجود تھا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نائجر کی سیاسی زندگی میں مداخلت نہیں کر سکتے ہیں اس لئے ہم نے اپنے سفیر اور فوج کو کو واپس بلانے کا فیصلہ کیاہے۔
فرانسیسی صدر نے کہاکہ فوجی تعاون ختم ہو چکا ہے اور نائجر میں تعینات ڈیڑھ ہزار فرانسیسی فوجی آئندہ ہفتوں میں وطن واپس آجائیں گے۔
دوسری جانب نائجر کے فوجی حکمرانوں نے فرانسیسی صدر کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نائجر کی خودمختاری کی طرف ایک نئے قدم کا جشن منا رہے ہیں اور یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، جو نائجرکے عوام کے عزم اور ارادے کی ترجمانی کرتا ہے۔
واضح رہےکہ صدر محمد بازوم کو 26 جولائی کو معزول کر کے فوج نے اقتدار پر قبضہ کرنے کےبعد 25 اگست کو فرانس سے مطالبہ کیا تھا کہ نائجر میں فرانسیسی سفیر اور ان کی اہلیہ 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑ دیں۔