پیرس : ( ویب ڈیسک ) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں فائرنگ سے ہلاک ہوجانے والے نوجوان کی دادی نے ملک میں جاری فسادات کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ’ ناہیل ایم ‘ نامی مقتول نوجوان کی دادی نے مظاہرین سے پر تشدد مظاہروں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں انصاف کے حصول کے لئے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔
17 سالہ ناہیل ایم کو گزشتہ ہفتے پیرس کے علاقے نانٹیرے میں چیک پوسٹ پر ایک پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ایک پرامن مارچ کا آغاز ہوا جو بعد میں پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور پھر پورے فرانس میں جگہ جگہ فسادات پھوٹ پڑے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق نادیہ کے نام سے شناخت کی جانے والی خاتون نے گزشتہ روز مقامی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ جو لوگ اس وقت چیزوں کو توڑ رہے ہیں میں ان سے کہتی ہوں کہ رک جائیں، انہوں نے ناہیل کو بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے۔
ہفتے کے روز پیرس کے مضافات میں واقع نانٹیرے کی عظیم الشان مسجد میں کئی سو افراد نے ناہیل کی تدفین کے وقت خاندان کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے ریلی نکالی جس کے بعد لگاتار پانچویں رات بھی مظاہرین نے دکانوں کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی، اس دوران مظاہرین کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ خوفناک جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مظاہرین نے پیرس کے میئر ونسنٹ جینبرون کے گھر پر حملہ بھی کیا جس کے نتیجے میں انکی بیوی کی ٹانگ ٹوٹ گئی جبکہ ان کے بچے جن کی عمریں پانچ اور سات سال تھیں بری طرح زخمی ہوئے تاہم میئر گھر سے باہر ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔
مقتول نوجوان کی دادی کا کہنا تھا کہ گاڑیوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، سکولوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، بسوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا ، انہیں کسی قسم کا نقصان مت پہنچائیں، مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے، جس پولیس اہلکار نے مہلک گولی چلائی اسے سزا ملنی چاہیے۔
یاد رہے کہ نوجوان کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس نے اپنے عمل پر معذرت بھی کی تھی۔
خیال رہے کہ فرانس میں بدامنی کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن پولیس کی جانب سے مظاہرین کی بڑی تعداد کو حراست میں لیا گیا ہے۔