پیرس: (دنیانیوز) فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف پُرتشدد احتجاج پانچویں روز بھی جاری ہے ، ہنگاموں کے پیش نظر فرانسیسی صدرمیکرون نے جرمنی کا سرکاری دورہ ملتوی کر دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی شہر مارسیلی میں شدید جھڑپوں کے دوران پولیس نے مظاہرین پرآنسو گیس کے شیل برسائے، شہر کا مرکز کئی گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا ، مظاہرین نے 2 ہزار سے زائد گاڑیوں کو نذرآتش کردیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق مظاہروں میں 700سے زائد دکانیں ،ہوٹل اور بینک توڑ پھوڑاور لوٹ مار سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ جھڑپوں میں 200 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔
حکومت کی پُرامن رہنے کی اپیلوں اور سخت تدابیر کے باوجود تشدد کا سلسلہ جاری ہے، پولیس نے احتجاج کرنیوالے 2ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ۔
فرانسیسی وزارتِ داخلہ کے مطابق نوجوان ناحیل کی تدفین کے بعد پُرتشدد واقعات میں کمی آئی ہے، جن شہروں میں ہنگاموں کا خدشہ ہے وہاں سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
یاد رہے کہ پیرس میں گزشتہ منگل کو ٹریفک سٹاپ پر پولیس کی فائرنگ سے 17 سالہ نائل کی ہلاکت کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں اوروزارت داخلہ نے ان مظاہروں پر قابو پانے کے لیے رات بھر 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا تھا۔
واضح رہے کہ پیرس میں فرانسیسی پولیس نے پوچھ گچھ کے دوران نوجوان کار سوار کو سینے میں گولی مار دی تھی جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی تھی۔
فرانس میں بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر صدر میکرون نے ہنگامی حالت کا اعلان کرنے سے گریز کیا حالانکہ سیکڑوں گرفتاریاں اور بڑے پیمانے پر پولیس کی تعیناتی بھی ان مظاہروں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔2005 میں اسی طرح کے حالات میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کااعلان کیا گیا تھا۔