پیرس : ( ویب ڈیسک ) فرانس میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ نوجوان کو ہلاک کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس کے نواحی علاقے میں ٹریفک سٹاپ پر ایک 17 سالہ لڑکے کی ہلاکت کے بعد فرانسیسی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تیسری رات بھی پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
حکام نے فرانس کے ارد گرد 40,000 پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا جبکہ احتجاج کے پیش نظر ٹرام اور بسوں نے بہت سے علاقوں میں اپنی سروسز بھی جلد بند کر دیں۔
مغربی فرانس کے شہر نانٹیس میں مظاہرین نے لِڈل سپر مارکیٹ کے داخلی دروازے توڑ دیئے جبکہ شمال میں مونٹریوئل میں، لاٹھیوں سے لیس کچھ نوجوانوں نے ایک فارمیسی، میکڈونلڈز، اے ٹی ایم اور دیگر دکانوں کو تباہ کر دیا،اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
پیرس کے مشرقی مضافاتی علاقے کلیچی سوس بوئس کے ٹاؤن ہال کے داخلی دروازے کو بھی مظاہرین نے آگ لگا دی۔
وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں شریک فرانس بھر میں کم از کم 100 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ناہیل ایم نامی نوجوان کو منگل کی صبح نانٹیرے میں ایک پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ایک پرامن مارچ کا آغاز ہوا جو بعد میں پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔
رپورٹس کے مطابق نہیل کو گولی مارنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس اہلکار کی جانب سے اپنے عمل پر معذرت کا اظہار کیا گیا ہے۔
بدامنی فرانس کے آس پاس کے شہروں اور یہاں تک کہ بیلجیئم تک پھیل گئی ہے جہاں دارالحکومت برسلز میں 15 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔
برسلز پولیس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بیلجیئم میں سوشل میڈیا پر مظاہرین کی حمایت میں مظاہروں کیلئے کالیں کی گئیں۔