پیرس : ( ویب ڈیسک ) فرانس میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ چوتھی رات بھی جاری رہا جبکہ پولیس کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے دوران مزید 917 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
فرانسیسی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کی رات کی جانے والی گرفتاریوں میں فرانس کے دوسرے بڑے جنوبی شہر مارسیلے سے تعلق رکھنے والے 80 مظاہرین بھی شامل ہیں۔
مارسیلے کی صورتحال
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور ویڈیوز کے مطابق مارسیلے کی پرانی بندرگاہ کے علاقے میں دھماکہ ہوا جس کے بارے حکام نے کہا کہ وہ اسکی وجہ کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن یقین نہیں ہے کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔
#Tivoli à #Marseille s est effondré suite à une #explosion qui a été ressentie dans plusieurs quartiers de la ville. pic.twitter.com/tQyl17U41z
— Neodia (@NeodiaFr) April 9, 2023
پولیس نے بتایا کہ وسطی مارسیلے میں مظاہرین نے اسلحے کی دکان کو لوٹ لیا اور کچھ شکاری رائفلیں چرا لیں لیکن کوئی گولہ بارود وہاں نہیں تھا جبکہ اس دوران ایک شخص کو سٹور سے ممکنہ طور پر ایک رائفل کے ساتھ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
مارسیلے کے میئر بینوئٹ پایان نے قومی حکومت سے فوری طور پر اضافی نفری بھیجنے کا مطالبہ کیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ لوٹ مار اور تشدد کے مناظر ناقابل قبول ہیں۔
À Marseille, les scènes de pillages et de violence sont inacceptables.
— Benoît Payan (@BenoitPayan) June 30, 2023
Je condamne avec une totale fermeté ces actes de vandalisme et demande à l’État l’envoi immédiat de forces de maintien de l’ordre supplémentaires.
وزارت داخلہ کا ردعمل
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین کا ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہنا تھا کہ جمعے کی شام کل 270 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 80 مارسیلے سے تھے جبکہ فرانسیسی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئے اعداد و شمار کے مطابق کل 917 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
A cette heure, déjà 270 interpellations dont plus de 80 à Marseille, où des renforts importants arrivent en ce moment.
— Gérald DARMANIN (@GDarmanin) June 30, 2023
جیرالڈ ڈرمینین نے کہا کہ حکومت نے مزید بدامنی کو روکنے کے لئے راتوں رات 45,000 پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔
فرانسیسی صدر کا رد عمل
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے والدین سے اپنے بچوں کو سڑکوں سے دور رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نوجوان پرتشدد ویڈیو گیمز کی نقل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جس نے انہیں نشے میں مبتلا کر دیا ہے۔
وزراء کی ایک ہنگامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اضافی ذرائع کو متحرک کیا جائے گا۔
مظاہرے بیلجئم تک پھیل گئے
فرانس میں ہونے والے پرتشدد مظاہرے بیلجئم تک پھیل گئے ہیں جہاں درجنوں افراد کی گرفتاریاں رپورٹ کی گئیں۔
فرانسیسی اخبار کے مطابق جمعے کو بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں 100 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ لیج شہر میں بھی 30 کے قریب گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
قبل ازیں جمعرات کو بھی برسلز میں 60 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
نسل پرستی کا الزام مسترد
فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے اپنی پولیس کے درمیان نسل پرستی کے اقوام متحدہ کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ فرانس میں پولیس فورس میں نسل پرستی یا نظامی امتیاز کا کوئی بھی الزام بالکل بے بنیاد ہے۔
فٹبال سٹار ایمباپے کا فسادات ختم کرنے کا مطالبہ
فرانسیسی فٹ بال سٹار کائیلین ایمباپے نے فسادات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمباپے دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو اس وقت پیرس سینٹ جرمین میں ہیں،انہوں نے اپنے ٹویٹ کہا کہ ہم ان حالات سے بے حس نہیں رہ سکتے جن میں یہ ناقابل قبول موت واقع ہوئی، لیکن تشدد سے کچھ حل نہیں ہوتا، یہ آپ کی جائیداد ہے جسے آپ تباہ کر رہے ہیں۔
pic.twitter.com/GcjB6goO5v
— Kylian Mbappé (@KMbappe) June 30, 2023
ایمباپے کا کہنا تھا کہ اپنے ردعمل کا اظہار کرنے کے اور بھی پرامن اور تعمیری طریقے ہیں، اسی میں ہماری توانائیاں اور ہماری سوچیں مرتکز ہونی چاہئیں، تشدد کا وقت ختم ہونا چاہیے تاکہ مکالمے اور تعمیر نو کے لیے راستہ بنایا جا سکے۔
پرتشدد مظاہروں کا آغاز
ناہیل ایم نامی نوجوان کو منگل کی صبح نانٹیرے میں ایک پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ایک پرامن مارچ کا آغاز ہوا جو بعد میں پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔
ناہیل کو گولی مارنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس نے ہلاک نوجوان کے والدین سے معافی بھی مانگی ہے۔
مجموعی گرفتاریاں
مختلف میڈیا رپورٹس میں کئے گئے دعوؤں کے مطابق مظاہروں کے دوران چار روز میں مجموعی طور پر 1500 کے قریب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔