نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) بھارت میں تباہ کن برفانی جھیل کے پھٹنے سے بارش و سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی جبکہ 100 سے زائدافراد لاپتا ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ، گزشتہ روز سیلاب کے نتیجے میں 23 بھارتی فوجی لاپتہ ہو گئے تھے جن میں سے ایک فوجی کو ریسکیو کر لیا گیا ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شمالی سکم کی لوناک جھیل پر بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں دریائے ٹیسٹا میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا اور سیلابی صورتِ حال پیدا ہو گئی۔
حکام کے مطابق سیلاب کے باعث 102 افراد لاپتہ جبکہ 26 افراد زخمی ہو گئے، لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی ریسکیو آپریشن جاری ہیں کیونکہ پورا علاقہ سیلاب میں ڈوب گیا ہے اور اس سیلابی ریلے کے باعث گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں ، حکام نے نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق سڑکیں سیلاب میں بہہ جانے کی وجہ سے ریسکیو کے عمل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :بھارتی ریاست سکم میں شدید بارشوں سے سیلاب ، 23 بھارتی فوجی لاپتہ
خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سیلاب نے ریاست کے چار اضلاع میں تباہی مچائی اور اپنے راستے میں آنے والی ہرچیزعوام ، سڑکوں اور پلوں کو بہا لے گیا۔
حکام نے بتایا کہ سیلاب کے باعث سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا اور 14 پل بہہ گئے۔
سکم کی ریاستی حکومت کاکہنا ہے کہ جھیل سے آنے والے پانی نےمون سون کی بارشوں کے باعث پہلے ہی بھرے دریا کی سطح میں اضافہ کیا اور ایک ڈیم کو نقصان پہنچایا، مکانات اور پلوں کو بہاتے ہوئے سنگین تباہی کا باعث بنا۔
مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب کی آمد عام ہے، مون سون جون میں شروع ہوتا ہے اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک پاکستان اور بھارت کی حدود سے نکل جاتا ہے، اکتوبر تک مون سون کی شدید بارشیں عام طور پر ختم ہو جاتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ان بارشوں کے تسلسل اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ علاقہ نیپال کے ساتھ بھارت کی سرحد کے نزدیک واقع ہے، لوناک جھیل برفانی چوٹیوں میں ایک گلیشیر کے نیچے بہتی ہے جو دنیا کے تیسرے سب سے اونچے پہاڑ کنگچنجنگا کے اطراف میں واقع ہے، بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ دریا پہلے ہی معمول سے 4.5 میٹر (15 فٹ) بلند سطح پر بہہ رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ریاست میں شدید سیلاب نے کئی ہزار افراد کو بے گھر کردیا تھا جبکہ کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔