اسرائیل کی شدید بمباری ، غزہ کا دنیا سے رابطہ ایک بار پھر منقطع

Published On 01 November,2023 09:49 am

غزہ : (ویب ڈیسک/دنیانیوز ) غزہ کی پٹی پر مسلسل 26ویں روز بھی اسرائیل کی بمباری جاری ہے، شدید فضائی حملے اور توپ خانے سے شیلنگ کے بعد علاقے میں مواصلاتی نظام مکمل طورپر منجمد ہے اور غزہ کا دیگر دنیاسے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے ۔

عرب میڈیا کے مطابق تازہ بمباری غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی اب تک کی شدید ترین کارروائی ہے ، اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساحلی شہر پر 5 محاذوں سے حملہ کیا، شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حانون کراسنگ پر اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں اپنی دراندازی کے علاقوں میں لائٹنگ بم برسائے، عرب نامہ نگار نے بتایا کہ اسرائیلی افواج خان یونس کے مشرق میں عبسان قصبے کی طرف پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہیں۔

عرب میڈیا کاکہنا ہے کہ غزہ کے شمال مغرب میں کراما کے علاقے میں بھی پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جبکہ پٹی کے جنوب مشرق میں الزیتون محلے میں پرتشدد اسرائیلی بمباری دیکھنے میں آئی۔

دریں اثنا فلسطینی وزارت مواصلات نے غزہ کی پٹی کے ساتھ تمام مواصلاتی اور انٹرنیٹ سروسز کے مکمل طور پر بند ہونے کی تصدیق کی ہے۔

غزہ کے سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ’ پیلٹیل‘ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بین الاقوامی رسائی دوبارہ منقطع ہونے کے باعث غزہ میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 150 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے جبالیہ کیمپ پر 6 بم گرائے جس سے پناہ گزین کیمپ مکمل تباہ ہو گیا، شہید ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حملے میں مزید شہادتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت نے اسرائیلی بمباری اور بے گناہ شہریوں کی اموات کو فلسطینیوں کی "نسل کشی" قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ: اسرائیلی فورسز کی پناہ گزین کیمپ پر بمباری، مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید

غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری، تباہی اور ہلاکتوں کی وجہ عملاً ہزاروں فلسطینی عرب بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے گزشتہ جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں میں سے 3500 فلسطینی بچے شامل ہیں۔

ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے غزہ پناہ گزین کیمپ پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں حماس کا ایک سینئر کمانڈر مارا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جبالیہ میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی گئی۔

غزہ میں گزشتہ روز اقوام متحدہ کے مزید تین امدادی کارکن اسرائیلی بربریت کا شکار ہو گئے، غزہ میں 7 اکتوبرسےاب تک اقوام متحدہ کے 67 امدادی کارکنان اسرائیلی جارحیت میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

اسرائیل حماس تنازعے میں اضافہ پر اقوام متحدہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ، سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ شہریوں کی حفاطت کا مستقل خیال رکھا جانا چاہیے ، ۔ بین الاقوامی انسانی قانون پر عملدر آمد کو مخصوص نہیں کیا جاسکتا۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں پہنچنے والی امداد مکمل طور پر ناکافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :غزہ پر بدترین حملے، بولیویا کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

دوسری جانب ترجمان امریکی قومی سلامتی جان کربی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ کے دوران شہریوں کو نشانہ بنانا مقصد نہیں ہو نا چاہیے ، گزشتہ 24گھنٹے کے دوران 66 امدادی سامان کےٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔

جان کربی نے جبالیہ کیمپ پراسرائیلی حملے سے متعلق سوال پر جواب دینے سے انکار کردیا ۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورک مکمل طور پر منقطع ہو گیا تھا، لیکن ویک اینڈ پر بحال کر دیا گیا تھا، حماس کی حکومت نے اس وقت اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں قتل عام کے لیے یہ سب کر رہاہے، غزہ میں ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والے ادارے جوال نے بلیک آؤٹ کے لیے اسرائیل کی جانب سے علاقے پر بھاری بمباری کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

واضح رہے کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا گیا تھا، اسرائیل نے حماس کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے مسلسل بمباری جاری رکھی ہوئی ہے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 9ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔