نیویارک : (دنیانیوز/ ویب ڈیسک ) غزہ صحافیوں کیلئےحالیہ دور کا سب سے بڑا مقتل بن گیا ، اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے اب تک غزہ میں 34 صحافی مارے جا چکے ہیں ، رواں برس جنوری سے اب تک دنیا بھر میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد 37 ہے۔
بین الاقوامی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے غزہ میں صحافیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھا دیا۔
صحافتی تنظیم کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں 50 سے زیادہ میڈیا عمارتوں پر جان بوجھ کر بمباری کی ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کاکہنا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 34 صحافی جان کی بازی ہارے جن میں 12اپنی ڈیوٹی پر جبکہ 10 غزہ ، ایک اسرائیل اور ایک لبنان میں مارا گیا ۔
تنظیم کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں صحافیوں کے تحفظ کی ضمانت دینے سے بھی انکار کر دیا جبکہ میڈیا کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔
صحافتی تنظیم کی جانب سے غزہ میں جنگی جرائم کی یہ تیسری شکایت عالمی عدالت انصاف میں درج کروائی گئی ہے۔
قبل ازیں تنظیم نے عالمی عدالت میں سب سے پہلی شکایت مئی 2018 میں کی تھی جب غزہ میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوارن ایک صحافی کی موت ہوئی ۔
دوسری شکایت مئی 2021 میں درج کروائی گئی جب غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج نے 20 میڈیا کے اداروں کو نشانہ بنایا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیلی فوج غزہ میں ہرگھنٹے میں اوسطاً 42 بم گرا رہی ہے : رپورٹ
تنظیم نے 2022 میں مغربی کنارے پر فلسطینی صحافی شیریں ابواکلیح کی ہلاکت کے بعد الجزیزہ کی جانب سے جمع کروائی گئی شکایت کو بھی سپورٹ کیاتھا۔
صحافتی تنظیموں اور عرب میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے تا کہ میڈیا کو خاموش کیا جا سکے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی کا دنیا کو پتا نہ چل سکے۔