تل ابیب: (ویب ڈیسک) القسام بریگیڈز کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی ماں بیٹی نے حماس کے مجاہدین کے حسن سلوک کی دل کھول کر تعریف کر دی۔
7 اکتوبر کو القسام بریگیڈز اور القدس بریگیڈز سمیت دیگر مزاحمتی گروپوں نے کئی اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو قیدی بنا لیا تھا جن میں سے 50 کو گزشتہ دنوں جنگ بندی کے دوران 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا انہی میں 48 سالہ الموگ گولڈسٹین اور ان کی 17 سالہ بیٹی اور دو بیٹے بھی شامل تھے۔
اسرائیلی خاندان نے 51 دن حماس کے مجاہدین کی قید میں گزارے اور حال ہی میں اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں ماں بیٹی نے مجاہدین کے حسن سلوک کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں وہ ہماری جانیں بچانے کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار تھے، وہ ڈھال بن کر اپنے جسموں کیساتھ ہماری حفاظت کر رہے تھے، ہمیں اسرائیلی فوج اور آگ سے بچا رہے تھے، ہم ان کیلئے بہت اہم تھے۔
اسرائیلی خاتون کا مزید کہنا ہے کہ مجاہدین سے پوچھا کہ کیا وہ (اسرائیلی) ہمیں مارنے والے ہیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ آپ کے مرنے سے پہلے ہم مر جائیں گے، دوران قید ہمیں بالکل اکیلا نہیں چھوڑا گیا اور ہر لمحہ وہ ساتھ ہوتے تھے۔
اینکر نے خاتون سے قید کے دوران وقت گزارنے کا پوچھا تو الموگ گولڈسٹین نے بتایا کہ قید میں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور بیٹی ہر وقت ورزش کرتی تھی، دوران قید ایک مجاہد سے باکسنگ بھی کھیلی لیکن اس نے پہلے اپنے ہاتھ پر تولیہ رکھ لیا تھا۔
میزبان نے وجہ پوچھی تو خاتون کا کہنا تھا کہ وہ خواتین کی عزت کرتے ہیں، عورتوں کو مقدس سمجھتے ہیں اور انہیں چھونا جائز نہیں ہے، وہ عورتوں سے ملکہ جیسا سلوک کرتے ہیں، دوران قید بیٹے کھیلتے اور ڈرائنگ کرتے تھے، مجاہدین نے تاش کے کچھ گر بھی سکھائے۔
خیال رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ حماس کی قید سے آزاد ہونے والی خواتین مجاہدین کے حسن سلوک کی تعریف کر رہی ہوں اس سے قبل بھی رہائی پانے والی خواتین حماس کے روئیے کی تعریف کر چکی ہیں۔