تل ابيب: (ویب ڈیسک) اسرائیل میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بیجنمن نیتن یاہو پر ملک کی سلامتی سے کھیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مرکزی تل ابیب سکوائر میں حکومت کے خلاف ہزاروں افراد جمع ہوئے، جن میں اکثریت گزشتہ برس احتجاج کرنے والوں کی تھی تاہم گزشتہ برس کے مظاہروں کے مقابلے میں لوگوں کی تعداد کم تھی۔
مظاہرین نے اسرائیلی پرچم تھاما ہوا تھا اور حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور ڈھول بجاتے ہوئے نیتن یاہو کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گلینٹ نے وزیراعظم نیتن یاہو کے آفس پر دھاوا بول دیا اور صورتحال تقریباً ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ :صیہونی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 178 فلسطینی شہید
حماس کے ساتھ جنگ میں مارے گئے ایک فوجی کے بھائی نوام ایلون نے بتایا کہ حکومت نے ہمیں جس طرح 7 اکتوبر کو چھوڑا تھا وہ سلسلہ تاحال جاری ہے، تبدیلی اور معاملات ٹھیک کرنے کے لیے طاقت ہمارے ہاتھ میں ہے اور اس حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت غیرمقبول ہوگئی ہے اور غزہ کی 4 ماہ طویل جنگ کے دوران مارے جانے والے فوجیوں کے رشتہ داروں اور دیگر شہریوں کی جانب سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے امریکا کی فلسطینی ریاست کی پیشکش یکسرمسترد کردی
اسرائیل میں 2023 میں حکومت کے خلاف آئے روز احتجاج اور پرتشدد مظاہرے ہو رہے تھے لیکن 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شہریوں میں اتحاد نظر آیا تھا جہاں وہ حکومت اور فوج کی حمایت میں کھڑے ہوگئے تھے۔
دوسری جانب جنگی کابینہ میں بھی اختلافات سامنے آگئے ہیں کیونکہ نیتن یاہو حکومت میں برقرار رہنا چاہتا ہے، اپوزیشن لیڈر نے ایک ایسی متحدہ حکومت تشکیل دینے کی پیش کش کی ہے، جس میں نیتن یاہو کا کوئی کردار نہ ہو لیکن اس پر پیش رفت نہیں ہوئی۔