مصر: انتشار پھیلانے کا الزام، اخوان المسلمون کے 8 رہنماؤں کو سزائے موت

Published On 05 March,2024 06:27 am

قاہرہ: (ویب ڈیسک) مصر کی عدالت نے ملک میں انتشار پھلانے کے الزام میں اخوان المسلمون کے 8 رہنماؤں کو سزائے موت سنا دی۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کی فوجداری عدالت نے اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع، قائم مقام سربراہ محمود عزت، محمد البلتاجی، عمر زکی، اسامہ یاسین، صفوت حجازی، عاصم عبدالماجد اور محمد عبدالمقصود کو سزائے موت سنائی ہے۔

عدالت کی جانب سے 2021ء کے کیس نمبر 72 میں بھی فیصلہ سنایا گیا جس میں 37 ملزمان کوعمر قید اور 21 کو رہا کرنے حکم دیا گیا ہے جبکہ چھ مدعا علیہان کو 15 سال قید با مشقت اور 7 کو 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام ملزمان کو جون تا اگست 2013ء میں سابق منتخب مصری صدر محمد مرسی کے حق میں مظاہرے کرنے، انتشار پھیلانے، تخریب کاری اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں سزا سنائی گئی، 80 سالہ رہنما محمد بدیع طویل عرصے سے زیر حراست ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے بعد فوج نے صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جس کے بعد سکندریہ کے سیدی گبر ضلع میں پرتشدد فسادات میں 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے، حکومت نے فسادات کی تمام تر ذمہ داری اخوان المسلمون پر عائد کر کے 2013ء میں اسے دہشتگرد تنظیم قرار دیا جبکہ اخوان المسلمون نے ہلاکتوں میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

صدر مرسی کو معزول کیے جانے کے بعد سے اخوان المسلمون کے متعدد رہنماؤں کو سزائے موت دی جا چکی ہے، سزائے موت پانے والے 79 سالہ رہنما محمود عزت کو برسوں روپوش رہنے کے بعد اگست 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔