انقرہ: (دنیا نیوز) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے پر ترک میڈیا نے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک میڈیا نے سوال اٹھایا کہ حکومتی سربراہ کیلئے 4 دہائیوں پرانا ہیلی کاپٹر کیوں استعمال میں لایا گیا؟، امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر ایرانی صدر کے استعمال میں کیسے آیا؟، کانوائے میں شامل 3 ہیلی کاپٹروں پر سوار مسافروں کی ترتیب کیوں بدل دی گئی؟
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 5 روزہ سوگ : تعزیتی اجتماعات، ایرانی صدر اور رفقاء کی تجہیز و تکفین کا آغاز
ایرانی صدر ماضی میں تبریز کے دوروں کیلئے روسی ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے، اب امریکی کیوں کرنا پڑا؟ ماضی میں پاسدران انقلاب سے پائلٹ رہا اور اب فوج سے کیوں لیا گیا؟ ٹریکنگ سسٹم کے باوجود جائے حادثہ کا فوری تعین کیوں نہ ہوسکا؟
ترک میڈیا نے مزید سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر سگنل کے فعال یا خراب ہونے کا کیوں نہ نوٹ ہوا؟ دورہ شیڈول کے مطابق وزیر خارجہ اور گورنر تبریز نے 2 نمبر ہیلی کاپٹر میں سوار ہونا تھا وہ اس پر سوار کیوں نہ ہوئے؟۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ملوث ہونے کی تردید کردی
واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ کیسے اور کیوں پیش آیا؟ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، ایرانی چیف آف سٹاف نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی چیف آف سٹاف کے ڈپٹی کوآرڈی نیٹر کر رہے ہیں، تحقیقاتی کمیٹی میں فوجی افسران اور تکنیکی ماہرین بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ تبریز سے 100 کلو میٹر دور ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کے درمیانی علاقے میں پرواز کے آدھے گھنٹے بعد صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں صدارتی انتخابات 28 جون کو کرانے کا اعلان
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، 15 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی ملے، کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہو گئیں۔